Kashf-ur-Rahman - Ash-Shu'araa : 56
وَ اِنَّا لَجَمِیْعٌ حٰذِرُوْنَؕ
وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَجَمِيْعٌ : ایک جماعت حٰذِرُوْنَ : مسلح۔ محتاط
اور ہم سب خطرہ محسوس کرتے ہیں
56۔ اور ہم سب ان سے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو بحکم خداوندی لے کرنکلے اور فرعون نے اپنا تمام لشکرتعاقب کیلئے اکٹھا کیا اپنے چوبداروں کو مصر کے مختلف شہروں میں روانہ کیا اور یہ کہلا بھیجا کہ یہ بنی اسرائیل ہمارے مقابلے میں ایک تھوڑی سی جماعت ہیں اور یہ اپنی حرکات سے ہم کو سخت غصہ دلاتی رہے ہیں اور ہم کو ان کی بغاوت کا اندیشہ رہتا ہے یا یہ مطلب کہ ہم ان کی کارروائیوں سے باخبر اور ہوشیار ہیں اور ہم سب مسلح اور ایک باضابطہ فوج ہیں۔ بہر حال ! دوچار روز میں سب کو اکٹھا کرکے بنی اسرائیل کے تعاقب میں نکلا اور چونکہ علم الٰہی میں یہ نکلنا آخری نکلنا تھا جس کے بعد واپسی نصیب نہ ہوئی تھی اس لئے حق تعالیٰ نے فرمایا۔ حضرت شاہ (رح) صاحب فرماتے ہیں ایک رات اللہ کے حکم سے شہر مصر میں وبا پڑی ہر گھر میں بڑا بیٹا مرگیا۔ بنی اسرائیل کو آگے حکم تھا کہ تیار رہیں اسی رات نکل کھڑے ہوئے پھر کئی دن لگے ان کو تمام میں آخر فرعون کی تاکید سے سب نکل کر پیچھے لگے دریائے قلز م پر جاملے 12
Top