Kashf-ur-Rahman - Faatir : 6
اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْهُ عَدُوًّا١ؕ اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَهٗ لِیَكُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِؕ
اِنَّ الشَّيْطٰنَ : بیشک شیطان لَكُمْ : تمہارے لیے عَدُوٌّ : دشمن فَاتَّخِذُوْهُ : پس اسے سمجھو عَدُوًّا ۭ : دشمن اِنَّمَا يَدْعُوْا : وہ تو بلاتا ہے حِزْبَهٗ : اپنے گروہ کو لِيَكُوْنُوْا : تاکہ وہ ہوں مِنْ : سے اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ : جہنم والے
کچھ شک نہیں کہ شیطان تمہارا دشمن ہے سو تم بھی اس کو اپنا دشمن ہی سمجھو وہ تو اپنے گروہ کو محض اس لئے بلاتا ہے تاکہ وہ لوگ دوزخ والوں میں شامل ہوجائیں
(6) یقین مانو کہ شیطان تمہارا دشمن ہے پس تم بھی اس کو اپنا دشمن ہی سمجھو وہ تو اپنی جماعت اور اپنے گروہ کو صرف اس لئے بلاتا ہے کہ وہ لوگ دوزخ والوں میں شامل ہوجائیں۔ یعنی شیطان کی عداوت تو ظاہر اور کھلی ہوئی ہے تمہارے باپ کے وقت سے یہ دشمنی چلی آتی ہے۔ لہٰذا تم بھی اس کو دشمن ہی سمجھو اور اس کا کام ذہن میں رکھو وہ تو اپنے قریب کے لوگوں کو اس لئے بلاتا اور پکارتا اور دعوت دیتا رہتا ہے کہ انسانوں کو فریب دے کر جہنم والوں میں شامل کر دے اور اہل جہنم کی تعداد میں اضافہ کر دے اور اس دغاباز کا کام ہی کیا ہے۔
Top