Tafseer-e-Majidi - Faatir : 6
اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْهُ عَدُوًّا١ؕ اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَهٗ لِیَكُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِؕ
اِنَّ الشَّيْطٰنَ : بیشک شیطان لَكُمْ : تمہارے لیے عَدُوٌّ : دشمن فَاتَّخِذُوْهُ : پس اسے سمجھو عَدُوًّا ۭ : دشمن اِنَّمَا يَدْعُوْا : وہ تو بلاتا ہے حِزْبَهٗ : اپنے گروہ کو لِيَكُوْنُوْا : تاکہ وہ ہوں مِنْ : سے اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ : جہنم والے
بیشک (یہ) شیطان تمہارا دشمن ہے، سو تم اسے دشمن (ہی) سمجھتے رہو، وہ تو اپنے گروہ کو محض اس لئے بلاتا ہے کہ وہ لوگ دوزخیوں میں سے ہوجائیں،11۔
11۔ شیطان اگر کوئی واقعی ایک خارجی مخلوق اور انسان کی اتنی شدید دشمن نہیں تو آخر قرآن مجید اس کثرت اور شدومد سے اس کا اور اس کی خباثتوں کا ذکر کیوں کرتا ہے ؟ (آیت) ” فاتخذوہ عدوا “۔ اس سے برتاؤ بھی وہی رکھو جو دشمن کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔ قدم قدم پر اس کی مخالفت کرو۔ اور اس کی اصلی مخالفت یہی ہے کہ توحید وطاعت کی راہ اختیار کرو۔ (آیت) ” حزبہ “۔ یعنی اپنے پیروؤں کو (آیت) ” انما ..... السعیر “۔ گویا دعوت شیطانی کا کھلا ہوا نتیجہ دوزخی ہونا ہے۔ (آیت) ” لیکونوا “۔ میں ل عاقبت کا ہے۔ اے انما یقصد ان یضلکم حتی تدخلوا معہ الی عذاب السعیر (ابن کثیر)
Top