Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - An-Nisaa : 117
اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلَّاۤ اِنٰثًا١ۚ وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًاۙ
اِنْ يَّدْعُوْنَ
: وہ نہیں پکارتے
مِنْ دُوْنِهٖٓ
: اس کے سوا
اِلَّآ اِنَاثًا
: مگر عورتیں
وَاِنْ
: اور نہیں
يَّدْعُوْنَ
: پکارتے ہیں
اِلَّا
: مگر
شَيْطٰنًا
: شیطان
مَّرِيْدًا
: سرکش
یہ اس کے سو اپکارتے بھی ہیں تو دیویوں کو اور پکارتے بھی ہیں تو شیطان سرکش کو
117۔ 121:۔ اِنْ يَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖٓ اِلَّآ اِنَاثًا ۚ وَاِنْ يَّدْعُوْنَ اِلَّا شَيْطٰنًا مَّرِيْدًا۔ لَّعَنَهُ اللّٰهُ ۘوَقَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيْبًا مَّفْرُوْضًا۔ وَّلَاُضِلَّنَّھُمْ وَلَاُمَنِّيَنَّھُمْ وَلَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَلَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰهِ ۭ وَمَنْ يَّتَّخِذِ الشَّيْطٰنَ وَلِيًّا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِيْنًا۔ يَعِدُھُمْ وَيُمَنِّيْهِمْ ۭ وَمَا يَعِدُھُمُ الشَّيْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا۔ اُولٰۗىِٕكَ مَاْوٰىھُمْ جَهَنَّمُ ۡ وَلَا يَجِدُوْنَ عَنْھَا مَحِيْصًا۔ " ان یدعون " یہاں پکارنے سے مراد وہ پکارنا ہے جو دعا، فریاد، استغاثہ، استعانت، استرحام وغیرہ کے قصد سے اس معنی میں ہو جس معنی میں معبود کو پکارا جاتا ہے۔ " اناث " سے مراد مزعومہ دیویاں ہیں : اناث، انثی کی جمع ہے۔ انثی، لغوی مفہوم میں تو نرم و ناز اور ڈھیلی ڈھالی چیز کے لیے استعمال ہوا ہے لیکن معروف استعامل اس کا عورت کے لیے ہے۔ یہاں چونکہ مشرکین کے دیویوں دیوتاؤں کے ذکر کے سیاق میں ہے اس وجہ سے اس سے مراد دیویاں ہیں۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ مشرکین کی دیومالا میں، ٰخواہ وہ کسی قوم و ملک کے مشرکین ہوں، دیویوں کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی ہے۔ چین، ہندوستان، عرب، مصر اور بابل و نینوا وغیرہ کے مشرکانہ مذاہب کی جو تاریخ موجود ہے اس پر ایک سرسری نظر ڈال کر اس کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔ یہ بات بھی خاص طور پر ملحوظ رکھنے کی ہے کہ زندگی کی جو اصل ضرورتین ہیں وہ بیشرت انہیں دیویوں سے متعلق سمجھی جاتی رہی ہیں۔ عرب جاہلیت میں بھی خدائی کے نظام پر بیشتر دیویوں ہی کا قبضہ تھا۔ لات، منات، عزی وغیرہ دیویں ہی کے نام ہیں۔ یہ، جیسا کہ سورة نجم کی تفسیر میں واضح ہوگا، فرشتوں کے بت تھے جن کے متعلق مشرکین کا عقیدہ تھا کہ یہ خدا کی لاڈلی چہیتی بیٹیاں ہیں جن کے بات خدا کبھی نہیں ٹالتا۔ اس وجہ سے ان کے واسطہ سے جو کچھ مانگا جائے اگر یہ راضی ہوں تو وہ مل کے رہتا ہے۔ قرآن میں ان کے اس عقیدہ کا جگہ جگہ حوالہ مثلاً وجعلوا الملئکۃ الذین ھم عباد الرحمن اناثا : اور انہوں نے فرشتوں کو جو خدائے رحمان کے بندے ہیں دیویاں بنا ڈالا ہے)۔ پیچھے جبت و طاغوت کی بحث کی ضمن میں ہم یہ بات بھی واضح کرچکے ہیں کہ اہل کتاب نے بھی، جب مشرک قوموں سے ان کو سابقہ پیش آیا، ان کے بہت سے مشرکانہ طریقے اختیار کرلیے اور انہی کی طرح بہت سے دیوی دیوتا اپنے لیے بنا لیے جس کا ماتم ان کے انبیاء نے کیا ہے اور یہ ماتم خود ان کے صحیفوں میں موجود ہے۔ نصاری حضرت مریم کی نسبت جو عقیدہ رکھتے ہیں وہ بھی معلوم ہے۔ شرک کا امام شیطان ہے : " وان یدعون الا شیطانا مریدا " شیطان کے پکارنے کا ذکر اصل مرشد شرک کی حیثیت سے ہے اس لیے کہ وہی ہے جس نے آدم کو سجدہ کرنے کے معاملے میں خدا کے حکم کی رو در رو نافرمانی کی اور جب خدا نے اس کے اس تمردو سرکشی پر اس کو لعنت کی تو اس نے دھمکی دی کہ میں تیرے بندوں کو مختلف طریقوں سے توحید سے ہٹآ کر شرک میں مبتلا کروں گا۔ اس وجہ سے شرک جہاں کہیں بھی اور جس شکل میں بھی پایا جاتا ہے اس کا امام درحقیقت شیطان ہی ہے اور اس اعتبار سے ہر وہ دعا اور التجا اور ہر وہ عبادت و اطاعت جو کسی غیر اللہ سے یا کسی غیر اللہ کے لیے کی جا رہی ہے وہ بالواسطہ شرک کے اس امام ہی سے اور اسی کے لیے ہوتی ہے۔ " لعنہ اللہ " جملہ معترضۃ کے مفہوم میں : لعنہ اللہ صفت بھی ہوسکتا ہے اس لیے کہ جس وقت شیطان نے اللہ کے بندوں کو شرک میں مبتلا کرنے کی دھمکی دی تھی اسی وقت اللہ تعالیٰ نے، جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے، اس پر لعنت بھی کردی تھی اس وجہ سے وہ اس صفت کا دائمی موصوف ہے لیکن میں نے اس کو جملہ معترضہ کے مفہوم میں لیا ہے اور اسی اعتبار سے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ اس میں بلاغت کا یہ پہلو ہے کہ گویا جوں ہی اس امام شرک کا نام آیا اللہ تعالیٰ نے عین اس کے عابدوں کے منہ پر اس پر لعنت کردی۔ یہ اظہارِ نفرت کا سب سے زیادہ موثر طریقہ ہے۔ شیطان کی دھمکی بنی آدم کو : وَقَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيْبًا مَّفْرُوْضًا۔ میں شیطان کی اس دھمکی کا حوالہ ہے جو اس نے اس وقت دی تھی جب اس نے آدم کو سجدہ کرنے کے معاملے میں کھلم کھلا خدا کے حکم کی نافرمانی کی اور خدا نے اس کر اندہ درگاہ قرار دیا۔ اس دھمکی کا ذکر قرآن نے متعدد مقامات میں کیا ہے۔ مثلاً " قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَنْ تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ (13) قَالَ أَنْظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ (14) قَالَ إِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِينَ (15) قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لأقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ (16) ثُمَّ لآتِيَنَّهُمْ مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَنْ شَمَائِلِهِمْ وَلا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ (17) قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُومًا مَدْحُورًا لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ لأمْلأنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ أَجْمَعِينَ (18): خدا نے پوچھا کہ جب میں نے تجھے سجدے کا حکم دی اتو جھے سجدے سے کس چیز نے روکا ؟ شیطان نے جواب دیا کہ میں آدم سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اس کو مٹی سے بنایا ہے۔ خدا نے فرمایا تو یہاں سے اتر، تجھے یہ حق نہیں ہے کہ تو اس میں اپنی بڑائی کا گھمنڈ کرے پس تو یہاں سے نکل، تو خوار ہونے والوں میں سے ہے۔ اس نے کہا مجھے لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک مہلت دے دے، خدا نے فرمایا تجھے مہلت دی گئی۔ شیطان نے کہا چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے اس وجہ سے میں ان کی گھات میں تیسری سیدھی راہ پر بیٹھوں گا پھر میں ان کے آگے سے، ان کے پیچھے سے، ان کے دہنے سے، ان کے بائیں سے ان پر گھیرے ڈالوں گا اور تو ان میں سے اکثر کو اپنا شکر گزار نہ پائے گا۔ خدا نے فرمایا تو ذلیل و خوار ہو کر یہاں سے دور ہو۔ ان میں جو تیری پیروی کریں گے تو میں تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا " (الاعراف) شیطان کے اس مناظرے سے اس کے جوش و سرگرمی کا بھی پورا پورا اظہار ہورہا ہے جو وہ بنی آدم کو گمراہ کرنے کے لیے اپنے اندر رکھتا ہے اور یہ بات بھی ظاہر ہو رہی ہے کہ اس کی تمام مساعی ضلالت کا خاص ہدف توحید کا عقیدہ ہے۔ چناچہ اس نے یہ جو کہا کہ میں تیری سیدھی راہ پر ان کی گھات میں بیٹھوں گا تو یہ سیدھی راہ وہی توحید کی راہ ہے جس کو قرآن نے صراط مستقیم سے تعبیر کیا ہے۔ اور یہ جو اس نے کہا کہ تو ان میں سے اکثر کو اپنا شکر گزار نہ پائے گا۔ تو یہ بھی اس بات کی تعبیر ہے کہ ان کو شرک میں مبتلا کردوں گا اور یہ تیری حمد کے بجائے دوسروں کی حمد کے ترانے گائیں گے۔ امانی باطلہ : وَلَاُمَنِّيَنَّھُمْ (میں ان کو جھوٹی آرزوؤں میں پھنساؤں گا) میں اس طرح کی جھوٹی آرزوؤں کی طرف اشارہ ہے جن میں بالعموم مشرک قومیں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ مثلاً عربوں کا یہ عقیدہ کہ ہو جن دیویوں اور دیوتاؤں کو پوجتے ہیں وہ خدا سے ان کے لیے سفارش کرتے ہیں۔ انہی کی سفارش سے ان کو دنیا کی نعمتیں بھی ملتی ہیں اور اگر آخرت کوئی چیز ہے تو انہی کی سفارش سے آخرت میں بھی وہ جنت کے حقدار ٹھہریں گے۔ اسی طرح یہود اس وہم میں مبتلا ہوگئے تھے کہ وہ ابراہیم خلیل اللہ اور خدا کے برگزیدہ بندوں کی اولاد ہیں اس وجہ سے وہ خدا کے بیٹوں اور محبوبوں کی حیثیت رکھتے ہیں اور جنت کے پشتینی حق دار ہیں، ان کے اعمال کچھ ہوں دوزخ کی آگ اول تو ان کو چھوئے گی ہی نہیں اور اگر چھوئے گی تو محض عارضی طور پر۔ ان کی ان باطل آرزوؤں پر ہم بقہ کی آیت 80 اور 111 کے تحت بحث کرچکے ہیں۔ علی ہذا القیاس نصاری کا یہ عقیدہ کہ خدا نے اپنے بیٹے کو ان کے تمام گناہوں کا کفارہ بنا دیا ہے، اب وہ عمل و اطاعت کی تمام ذمہ داریوں سے سبکدوش ہیں۔ مشرکانہ نذریں : فلیبتکن اذان الانعام : بتک کے معنی کاٹنے، چیرنے اور پھارنے کے ہیں۔ مشرک قوموں میں یہ مشترک روایت رہی ہے کہ وہ خاص خاص جانوروں کو ان کے کان چیر کر اپنے فرضی معبودوں کے نام پر بطور نذر چھوڑ دیتی رہی ہیں۔ یہ کان چیرنا اس مقصد کے لیے ہوتا تھا کہ دوسرے ان کو نذر سمجھ کر ان سے تعرض نہ کریں۔ تغییر خلق اللہ کا مفہوم : فلیغیرن خلق اللہ (پس وہ اللہ کی بنائی ہوئی ساخت کو بدلیں گے) اللہ کی بنائی ہوئی ساخت کو بدلنے سے اصلاً مراد اس فطرت اللہ کو بدلنا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے تمام خلائق کو پیدا کیا ہے۔ مثلاً توحید دین فطرت ہے لیکن شیطان اور اس کے ایجنٹوں نے اس کو شرک سے مسخ کیا۔ سورة روم میں شرک کی تردید کرتے ہوئے ارشاد ہوا ہے " فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لا يَعْلَمُونَ (30) مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلاةَ وَلا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ (31): پس تم یکسو ہو کر اپنا رخ دین حنیفی کی طرف کرو۔ یہی اللہ کی بنائی ہوئی فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا۔ اللہ کی بنائی ہوئی ساخت کو بدلنا جائز نہیں۔ یہی سیدھا فطری دین ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ اسی کی طرف توجہ کرتے ہوئے اور اسی سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکین میں نہ بنو "۔ اس آیت میں توحید کو دین فطرت اور دین قیم سے تعبیر فرمایا ہے اور اس کی دلیل یہ دی ہے کہ اسی پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ پھر فرمایا کہ اللہ کی بنائی ہوئی فطرت اور ساخت کو بدلنا جائز نہیں۔ ہمارے نزدیک زیر بحث ٹکڑے میں بھی یہی مراد ہے۔ ضمناً اس کے تحت وہ ساری چیزیں آجائیں گی جو فطرت اللہ کی تبدیلی کے حکم میں ہیں۔ مثلاً عورتوں کا مرد بننا یا مردوں کا عورت بننا یا عورتوں اور مردوں کو ناقابل اولاد بنانا اور اس قبیل کی دوسری خرافات۔ لفظ امر کے مختلف مفہوم : " ولاٰمرنہم " میں شیطان کے جس امر کا ذکر ہے اس کے متعلق یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ عربی میں امر کا لفظ حکم دینے، مشورہ دینے اور سجھانے، سب معنوں میں آتا ہے۔ شیطان ان تمام طریقوں سے توحید کی راہ مارتا ہے۔ وہ اپنے القائے شیطانی سے دلوں میں وسوسہ بھی ڈالتا ہے اور جنوں اور انسانوں میں سے جو لوگ اس کے ایجنٹ بن جاتے ہیں ان کے واسطے سے مشورے بھی دیتا ہے اور اگر اس کے ایجنٹ زور آور اور بااقتدار ہوتے ہیں تو ان کے ہاتھوں قانون بھی بنواتا ہے اور اس قانون کو نافذ بھی کرواتا ہے۔ اجزا کی تشریح کے بعد اب ان آیات کے نظام اور ان کے مفہوم پر بحیثیت مجموعی بھی ایک نظر ڈال لیجیے۔ اوپر کی آیت میں شرک کے ناقابل مغفرت جرم ہونے کا ذکر ہوا تو لگے ہاتھوں شرک کے بودے پن اور اس کے حسب و نسب کا بھی ذکر فرمادیا تاکہ اس کا مکروہ چہرہ اچھی طرح بےنقاب ہوجائے۔ شرک کا بودا پن اور اس کا حسب و نسب : بودے پن کا ذکر دو پہلوؤں سے فرمایا۔ ایک تو یہ کہ شرک کا یہ سارا کارخانہ دیویوں کے بل بوتے پر قائم ہے، اول تو یہی پرلے سرے کی حماقت ہے کہ خدائے واحد کے سوا کسی اور کا سہارا انسان ڈھونڈے، پھر حماقت در حماقت یہ کہ سہارا بھی فرضی عورتوں کا جن کی بےبسی اور ناتوانی خود ضرب المثل ہے۔ دوسرا یہ کہ اس کی تمام تر بنیاد شیطان کی پیدا کی ہوئی جھوٹی آرزوؤں اور اس کے پرفریب وعدوں پر ہے اور شیطان کے سارے وعدے بالکل بےحقیقت ہیں۔ جب حقیقت کھلے گی تو نظر آئے گا کہ نہ ابراہیم کا حسب و نسب کچھ نافع ہے اور نہ لات و منات اور ان کی شفاعت کا کوئی وجود ہے بلکہ سارا معاملہ ایمان و عمل صالح پر منحصر ہے۔ جن کے پاس یہ متاع نہیں ہے ان کے لیے صرف جہنم ہے جس سے فرار کی کوئی راہ نہیں ہے۔ اس کے حسب و نسب کا بیان اس طرح فرمایا کہ اس کا موجود اور امام ابلیس لعین ہے جس نے جوشِ حسد میں پہلے ہی روز یہ دھمکی دی تھی کہ میں تیرے بندوں میں سے اپنا حصہ بٹا کر رہوں گا، میں ان کو گمراہ کروں گا، ان کو طرح طرح کی جھوٹی آرزوؤں میں مبتلا کروں گا، وہ میرے حکم سے بتوں کو نذرانے پیش کریں گے اور میرے القا سے فطرت اللہ کو مسخ کریں گے۔ فرمایا کہ جو لوگ اس شیطان لعین و متمرد کو اپنا مرجع اور کارساز بنائیں ان سے زیادہ بدبخت اور نامراد کون ہوسکتا ہے۔ فرمایا کہ شیطان ان کو وعدوں کے سبز باغ دکھا رہا ہے اور آرزوؤں کے جال ان کے آگے بچھا رہا ہے حالانکہ شیطان کے سارے وعدے محض فریب ہیں۔ نہ شفاعت ان کے کام آنی ہے نہ بزرگوں سے نسبت۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے جس سے کوئی مفر نہ ہوگا۔
Top