Tafseer Ibn-e-Kaseer - Al-Haaqqa : 42
هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ یُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْۤا اَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُوْنُوْا شُیُوْخًا١ۚ وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰى مِنْ قَبْلُ وَ لِتَبْلُغُوْۤا اَجَلًا مُّسَمًّى وَّ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَكُمْ : پیدا کیا تمہیں مِّنْ تُرَابٍ : مٹی سے ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ : پھر نطفہ سے ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ : پھر لوتھڑے سے ثُمَّ : پھر يُخْرِجُكُمْ : تمہیں نکالتا ہے وہ طِفْلًا : بچہ سا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْٓا : پھر تاکہ تم پہنچو اَشُدَّكُمْ : اپنی جوانی ثُمَّ لِتَكُوْنُوْا : پھر تاکہ تم ہوجاؤ شُيُوْخًا ۚ : بوڑھے وَمِنْكُمْ : اور تم میں سے مَّنْ يُّتَوَفّٰى : جو فوت ہوجاتا ہے مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَلِتَبْلُغُوْٓا : اور تاکہ پہنچو اَجَلًا مُّسَمًّى : وقت مقررہ وَّلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم تَعْقِلُوْنَ : سمجھو
وہ وہ ذات ہے جس نے تم کو یعنی آدم (علیہ السلام) کو ابتداء میں مٹی سے بنایا پھر نطفہ سے پھر جمے ہوئے خون سے بنایا پھر تم کو بچہ بنا کر باہر نکالتا ہے پھر تم کو زندہ رکھتا ہے تاکہ تم اپنی جوانی کے کمال کو پہنچ جائو پھر تم کو اور زندہ رکھتا ہے تاکہ تم بوڑھے ہوجائو اور بعض تم میں سے وہ ہیں جو اس سے پہلے مرجاتے ہیں اور تم میں سے ہر ایک کو ایک خاص عمر دیتا ہے تاکہ تم سب وقت معین تک پہنچ جائو اور تاکہ تم سمجھ سے کام لو۔
(67) وہ اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تم کو یعنی آدم کی ابتداء مٹی سے بنایا پھر بتدریج نطفہ سے پھر جمے ہوئے خون سے بنایا پھر تم کو بچہ بنا کر نکالتا ہے پھر تم کو باقی رکھتا ہے تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جائو پھر تم کو باقی رکھتا ہے یہاں تک کہ تم بوڑھے ہوجائو اور بعض تم میں سے وہ ہے جو اس سے پہلے ہی مرجاتا ہے اور تم میں سے ہر ایک کو ایک خاص عمر دیتا ہے تاکہ تم سب اپنے معین اور مقررہ وقت تک پہنچو اور تاکہ تم عقل وسمجھ سے کام لو۔ مطلب یہ ہے کہ تمہاری پیدائش اور تمہارے بنانے میں مٹی اور خاک کا بڑا عنصر ہے ابتداء تم کو خاک ہی سے بنایا یعنی آدم کو پھر ان کی نسل کو نطفہ سے جو مٹی کا ایک جو ہریاست ہے اس سے پیدا کیا یہ سلسلہ تدریجی ہے انسان جو کھاتا ہے اس کی غذا مٹی سے نکلتی ہے پھر اس غذا سے خون پیدا ہوتا ہے اس سے نطفہ پھر وہ نفطہ رحم مادر میں جمے ہوئے خون کی شکل اختیار کرتا ہے پھر یہ جما ہوا خون مختلف شکلیں اختیار کرکے بچہ بن جاتا ہے پھر تم کو بچہ کی شکل میں نکالتا اور پیدا کرتا ہے پھر تم کو زندہ رکھتا ہے تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جائو پھر تم کو زندہ رکھتا ہے تاکہ بڑھاپے کو پہنچو اور بوڑھے ہوجائو اور بعض تم میں سے اس سے پہلے ہی مرجاتا ہے۔ بہرحال ! مقررہ عمر تک پہنچنے میں سب برابر ہیں جو عمر مقرر کردی ہے اس کو سب پورا کرتے ہیں اور اس سلسلہ کو جاری رکھنے کا منشا یہ ہے کہ تم سمجھو کہ جو یہ کام کرتا ہے وہ وحدہ لاشریک ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اتنے احوال تم پر گزرے شاید ایک حال اور بھی گزرے وہ مر کر جینا۔
Top