Kashf-ur-Rahman - Adh-Dhaariyat : 14
ذُوْقُوْا فِتْنَتَكُمْ١ؕ هٰذَا الَّذِیْ كُنْتُمْ بِهٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ
ذُوْقُوْا : تم چکھو فِتْنَتَكُمْ ۭ : اپنی شرارت ھٰذَا الَّذِيْ : یہ وہ جو كُنْتُمْ بِهٖ : تم تھے اس کی تَسْتَعْجِلُوْنَ : جلدی کرتے
کہا جائیگا اپنی تکذیب کی جزا کا مزہ چکھو یہی تو وہ عذاب ہے جس کے طلب کرنے میں تم جلدی کیا کرتے تھے۔
(14) کہا جائے گا اپنی تکذیب اور اپنی شرارت کا مزہ چکھو یہی تو وہ عذاب ہے جس کی تم جلدی اور شتابی کیا کرتے تھے۔ قتل بددعا کے طور پر ہے۔ یعنی لحن خراصون محض بدگمان اور اٹکل سے بےسند بات کرنے والے عمرۃ ، جمل، ضلال، غفلت، تعنت اور استہزاء اور جلدی کرنے کی غرض سے پوچھتے تھے انصاف کا دن کب ہوگا ۔ فتنت الشئی جلانا عذاب کرنا آگ پر تپانا ، آگ کے کوئلوں پر رکھ کر الٹ پلٹ کرنا اپنے فتنے کا مزہ چکھو یعنی اپنی شرارت اور شرک کا مزہ آگے پرہیزگاروں کے انجام کا ذکر فرماتے ہیں۔
Top