Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 14
ذُوْقُوْا فِتْنَتَكُمْ١ؕ هٰذَا الَّذِیْ كُنْتُمْ بِهٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ
ذُوْقُوْا : تم چکھو فِتْنَتَكُمْ ۭ : اپنی شرارت ھٰذَا الَّذِيْ : یہ وہ جو كُنْتُمْ بِهٖ : تم تھے اس کی تَسْتَعْجِلُوْنَ : جلدی کرتے
(اور ان سے کہا جائے گا کہ) لو اب چکھو تم مزہ اپنے فتنے کا یہی ہے وہ چیز جس کی تم لوگ جلدی مچایا کرتے تھے
[ 11] منکرین کے استہزاء و مذاق کے جواب کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا منکرین کے استہزاو مذاق کے جواب میں ارشاد فرمایا گیا کہ قیامت کے جس ہولناک دن کے بارے میں کہ لوگ استہزائے و مذاق کی طور پر کہتے ہیں کہ آخر کب آئے گا بدلے کا وہ دن ؟ تو ان کے لئے یہ حقیقت واضح رہنی چاہئے کہ وہ اس دن آئے گا جس دن کہ ان کو دوزخ کی اس ہولناک آگ پر جلایا اور تپایا جائے گا، اور ان سے کہا جائے گا کہ اب چکھو تم لوگ مزہ اپنے فتنے کا۔ یہ ہے وہ چیز جس کیلئے تم لوگ جلدی مچایا کرتے تھے۔ یعنی اپنی دنیاوی زندگی میں۔ سو اس طرح دوزخیوں کو ظاہری آگ کے اس ہولناک عذاب کے ساتھ ساتھ باطن کو جلا دینے والی ان باتوں سے بھی سابقہ و واسطہ پڑے گا۔ والعیاذ باللّٰہ۔ بہرکیف ان سے کہا جائے گا کہ اب مزہ چکھو تم لوگ اس چیز کا جس کیلئے تم جلدی مچایا کرتے تھے۔ یعنی اپنی دنیاوی زندگی میں سو اس طرح دوزخیوں کو ظاہری آگ کے اس ہولناک عذاب کے ساتھ ساتھ باطن کو جلا دینے والی اس معنوی عذاب، اور طنزو توبیخ کی ان باتوں سے بھی سابقہ و واسطہ پڑے گا۔ والعیاذ باللّٰہ۔ بہرکیف ان سے کہا جائے گا کہ اب مزہ چکھو تم لوگ ان چیزوں کا جنہوں نے تم کو دنیاوی زندگی میں فتنے میں ڈال رکھا تھا، اور جن کے عشق میں مبتلا ہو کر تم لوگ حق بات سننے اور ماننے کو تیار نہیں ہو رہے تھے اور تم لوگ اپنی دنیا اور اس کی فانی لذتوں پر لٹو ہو رہے تھے، اب وہ اپنی اصل شکل میں تمہارے سامنے آگئی ہیں سو اب تم لوگ ان کا مزہ چکھو اور چکھتے رہو۔ سو اس طرح ان بدبختوں کو وہاں پر تذلیل پر تذلیل اور توبیخ پر توبیخ سے سابقہ پیش آئے گا جو کہ عذاب پر عذاب کا ایک نمونہ و مظہر ہوگا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم، من کل زیغ و ضلال وسواء وانحراف۔
Top