Dure-Mansoor - Hud : 101
وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَمَاۤ اَغْنَتْ عَنْهُمْ اٰلِهَتُهُمُ الَّتِیْ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ لَّمَّا جَآءَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا زَادُوْهُمْ غَیْرَ تَتْبِیْبٍ
وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : ہم نے ظلم نہیں کیا ان پر وَلٰكِنْ : اور لیکن (بلکہ) ظَلَمُوْٓا : انہوں نے ظلم کیا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانوں پر فَمَآ اَغْنَتْ : سو نہ کام آئے عَنْهُمْ : ان سے (کے) اٰلِهَتُهُمُ : ان کے معبود الَّتِيْ : وہ جو يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے تھے مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : کچھ بھی لَّمَّا : جب جَآءَ : آیا اَمْرُ رَبِّكَ : تیرے رب کا حکم وَ : اور مَا زَادُوْهُمْ : نہ بڑھایا انہیں غَيْرَ تَتْبِيْبٍ : سوائے ہلاکت
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن ان لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، ان کے معبودوں نے جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے کچھ بھی فائدہ نہ دیا جب آپ کے رب کا حکم آگیا اور انہوں نے ہلاکت کے علاوہ کسی چیز میں اضافہ نہیں کیا
1:۔ ابوالشیخ (رح) نے فضل بن مروان (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما ظلمنہم “ سے مراد ہے کہ ہم اس بات سے بےپرواہ ہیں کہ ہم ظلم کریں (یعنی ہم کو ظلم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں) 2:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابو عاصم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فما اغنت عنہم الھتھم “ سے مراد ہے کہ ان کو نفع نہ دیا (ان کے معبودوں نے) 3:۔ ابن جریر وابن منذر وابوالشیخ رحمہم اللہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما زادوھم غیر تتبیب “ ان کے جھوٹے خدا وں نے ان کو سوائے نقصان کے اور کوئی اضافہ نہیں کیا۔ 4:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما زادوھم غیر تتبیب “ سے مراد ہے یعنی نقصان پہنچانا۔ 5:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ رحمہما اللہ نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما زادوھم غیر تتبیب “ یعنی ہلاکت اور بربادی میں ان زیادہ کیا۔ 6:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وما زادوھم غیر تتبیب “ یعنی نہیں زیادہ کیا ان کی مگر برائی میں۔ اور یہ آیت تبت یدآبی لھب وتب “ پڑھی اور فرمایا ” التب “ سے مراد ہے نقصان اٹھانا ” والتبیب “ سے مراد ہے کہ نہیں زیادہ کیا کہ انکو سوئے نقصان کے اور یہ آیت (آیت) ” ولا یزید الکفرین کفرھم الا خسارا “ (فاطر آیت 39) 7:۔ طستی (رح) نے نافع بن ازرق سے روایت کیا کہ انہوں نے ابن عباس ؓ سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” وما زادوھم غیر تتبیب “ کے بارے میں بتائیے۔ انہوں نے فرمایا اس سے مراد ہے سوائے نقصان کے انہوں نے اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی اضافہ نہیں کیا پھر پوچھا کہ عرب کے لوگ اس معنی کو جانتے ہیں فرمایا ہاں کیوں تو نے مبشربن ابی حازم شاعر کو نہیں سنا وہ کہتا ہے۔ ھم جدعوالا نوف فارعبوھا وھم ترکوبنی سعد تبابا ترجمہ : انہوں نے ناک کاٹ ڈالے اور اس کو خوب ڈرایا اور انہوں نے تو بنو سعد کو انتہائی خسارے میں چھوڑا۔
Top