Urwatul-Wusqaa - Hud : 101
وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَمَاۤ اَغْنَتْ عَنْهُمْ اٰلِهَتُهُمُ الَّتِیْ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ لَّمَّا جَآءَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا زَادُوْهُمْ غَیْرَ تَتْبِیْبٍ
وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : ہم نے ظلم نہیں کیا ان پر وَلٰكِنْ : اور لیکن (بلکہ) ظَلَمُوْٓا : انہوں نے ظلم کیا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانوں پر فَمَآ اَغْنَتْ : سو نہ کام آئے عَنْهُمْ : ان سے (کے) اٰلِهَتُهُمُ : ان کے معبود الَّتِيْ : وہ جو يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے تھے مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : کچھ بھی لَّمَّا : جب جَآءَ : آیا اَمْرُ رَبِّكَ : تیرے رب کا حکم وَ : اور مَا زَادُوْهُمْ : نہ بڑھایا انہیں غَيْرَ تَتْبِيْبٍ : سوائے ہلاکت
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ خود انہوں نے ہی اپنے اوپر ظلم کیا ، تو دیکھ جب تیرے پروردگار کی ٹھہرائی ہوئی بات آپہنچی تو ان کے وہ معبود کچھ بھی کام نہ آئے جنہیں اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے انہوں نے کچھ فائدہ نہ پہنچایا بجز اس کے کہ ہلاکت کا باعث ہوئے
ان بستیوں کے ذکر سے توحید الٰہی کا نشان لوگوں کو دکھادیا گیا ۔ 127 ان بستیوں اور بستیوں والوں کو تباہ و برباد کر کے ہم نے کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ ظلم تو انہوں نے خود اپنی جانوں پر کیا تھا جس کے نتیجہ سے وہ دوچار ہوگئے گویا یہ بتایا جا رہا ہے کہ ان لوگوں نے خود ہی اپنے پائوں پر کلہاڑی چلائی تھی جیسے عزیز مصر کی بیوی کی سہیلیوں نے اپنے ہاتھوں پر خود چھریاں چلائی تھیں لیکن تعجب کی بات تو یہ ہے کہ جن معبودوں کو وہ اپنا حاجت روا اور مشکل کشا سمجھ کر پکار رہے تھے وہ بھی ذرہ ان کے کام نہ آئے حالانکہ اگر وہ کچھ کام آنے والے ہوتے تو اس سے زیادہ مشکل وقت اور کونسا ہوگا اور یہ بات بھی ہوئی کہ جس طرح وہ دنیا میں ان کے کچھ کام نہ آئے یقینا آخرت میں بھی ان کے کچھ کام نہ آئیں گے اس لئے کہ ان کا اس طرح سمجھنا ایک قسم کا دھوکا اور فریب ہی تو تھا آخر وہ کب تک باقی رہتا ؟ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی ہلاکت کا وقت آگیا اور تیرے رب کا فیصلہ نافذ ہوگیا تو ان کے پیروں ، مرشدوں اور راہنمائوں نے ان کی بربادی میں اضافہ کرنے کے سوا کچھ بھی زیادہ نہ کیا۔ رہی یہ بات کہ وہ ان کی بربادی میں اضافہ کا باعث کیونکر ہوئے ؟ اس طرح کہ وہ ان کے محبوب اور لاڈلے سمجھے جاتے تھے ان کے ناموں کی نذیروں ، نیازیں تقسیم کرتے تھے تو دنیا میں تو وہ ان کے ان کاموں کے باعث خوش ہوتے رہے اور جب ان کو بھی یعنی پیروں ، مرشدوں اور راہنمائوں کو بھی ان کے ساتھ ہی پکڑ لیا گیا تو ان کے مریدین کو ایک دکھ اپنے پکڑے جانے کا تھا اور دوسرا اپنے پیارے مشکل کشائوں اور حاجت روائوں کے پکڑے جانے کا اس لئے وہ ان کی تباہی و بربادی میں اضافہ کا باعث ہوگئے۔ اس مفہوم کو ادا کرنے کے لئے کہا جاتا ہے کہ ” انہوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ “
Top