Kashf-ur-Rahman - Hud : 101
وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَمَاۤ اَغْنَتْ عَنْهُمْ اٰلِهَتُهُمُ الَّتِیْ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ لَّمَّا جَآءَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا زَادُوْهُمْ غَیْرَ تَتْبِیْبٍ
وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : ہم نے ظلم نہیں کیا ان پر وَلٰكِنْ : اور لیکن (بلکہ) ظَلَمُوْٓا : انہوں نے ظلم کیا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانوں پر فَمَآ اَغْنَتْ : سو نہ کام آئے عَنْهُمْ : ان سے (کے) اٰلِهَتُهُمُ : ان کے معبود الَّتِيْ : وہ جو يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے تھے مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ مِنْ شَيْءٍ : کچھ بھی لَّمَّا : جب جَآءَ : آیا اَمْرُ رَبِّكَ : تیرے رب کا حکم وَ : اور مَا زَادُوْهُمْ : نہ بڑھایا انہیں غَيْرَ تَتْبِيْبٍ : سوائے ہلاکت
اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا مگر وہ لوگ خود ہی ظلم کر رہے تھے اپنی جانوں پر، سو ان کے کچھ بھی کام نہ آسکے ان کے وہ (خود ساختہ اور من گھڑت) معبود، جن کو یہ لوگ (پوجا اور) پکارا کرتے تھے اللہ کے سوا، جب کہ آپہنچا حکم تمہارے رب کا، اور انہوں نے ان کے لئے کچھ اضافہ نہ کیا سوائے ہلاکت و بربادی کے،1
197 ۔ تاریخ سے درس عبرت لینے کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ ہیں کچھ حالات ان بستیوں کے جو ہم سناتے ہیں آپ کو اے پیغمبر ان میں سے کچھ اب تک کھڑی ہیں اور کچھ کی فصل کٹ چکی ہے۔ اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا کہ ہمارا کام اور ہماری شان ظلم کرنا نہیں رحمت کرنا ہے۔ ظلم تو یہ نادان انسان اپنی جان پر خود کرتا ہے جو نور حق و ہدایت سے منہ موڑتا ہے۔ ورنہ ہماری طرف سے تو رحمت ہی رحمت ہے۔ اور ہماری رحمت سب کے لیے عام ہے۔ (رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ) سو حق و ہدایت سے منہ موڑنا اور اعراض و بےرخی برتنا سب سے بڑا ظلم ہے جس کا ارتکاب باغی سرکش انسان کرتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو ظالم انسان کا یہ ظلم حضرت حق۔ جل مجدہ۔ کی ذات اقدس و اعلی کے بارے میں بھی ہوتا ہے اور اس کی مخلوق کے بارے میں بھی۔ اور خود انسان کی اپنی ذات کے بارے میں بھی۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے آمین ثم آمین یارب العالمین۔
Top