Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 124
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٖۤ اِیْمَانًا١ۚ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : نازل کی جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة فَمِنْھُمْ : تو ان میں سے مَّنْ : بعض يَّقُوْلُ : کہتے ہیں اَيُّكُمْ : تم میں سے کسی زَادَتْهُ : زیادہ کردیا اس کا هٰذِهٖٓ : اس نے اِيْمَانًا : ایمان فَاَمَّا : سو جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے فَزَادَتْھُمْ : اس نے زیادہ کردیا ان کا اِيْمَانًا : ایمان وَّھُمْ : اور وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوشیاں مناتے ہیں
اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان منافقوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو یوں کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو بڑھایا سو جو لوگ اہل ایمان ہیں ان کے ایمان کو اس سورت نے ترقی دی ہے اور وہ اس ترقی پر خوش ہورہے ہیں
124 اور جب کوئی سورت نازل ہوئی تو ان منافقوں میں سے بعض منافقین بطور استہزاء اور تمسخر یوں کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم لوگوں میں سے کس کس کے ایمان کو بڑھایا اور کس کے ایمان کو ترقی دی۔ سو جو لوگ اہل ایمان ہیں ان کے ایمان کو تو اس سورت نے ترقی دی اور بڑھایا اور وہ اس ترقی پر خوش ہورہے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں۔ یعنی مسلمانوں سے تمسخر کرتے ہوں گے کہ بتائو اس نئی سورت سے تمہارے ایمان کو کیا تقویت ہوئی۔ اس کا جواب ہے کہ اہل ایمان کے قلب کو تو یقیناً تقویت ہوتی ہے لیکن تم اس باطنی نعمت سے محروم ہو۔
Top