Maarif-ul-Quran - Al-Muminoon : 42
ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ قُرُوْنًا اٰخَرِیْنَؕ
ثُمَّ : پھر اَنْشَاْنَا : ہم نے پیدا کیں مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد قُرُوْنًا : امتیں اٰخَرِيْنَ : دوسری۔ اور
پھر پیدا کیں ہم نے ان سے پیچھے جماعتیں
خلاصہ تفسیر
پھر ان (عاد یا ثمود) کے (ہلاک ہونے کے) بعد ہم نے اور امتوں کو پیدا کیا (جو کہ تکذیب رسول کے سبب وہ بھی ہلاک ہوئے اور ان کے ہلاک ہونے کی جو مدت علم الٰہی میں مقرر تھی) کوئی امت (ان امتوں میں سے) اپنی (اس) مدت معینہ سے (ہلاک ہونے میں نہ پیش دستی کرسکتی تھی اور نہ (اس مدت سے) وہ لوگ پیچھے ہٹ سکتے تھے (بلکہ عین وقت پر ہلاک کئے گئے غرض وہ امتیں اول پیدا کی گئیں) پھر (ان کے پاس) ہم نے اپنے پیغمبروں کو یکے بعد دیگرے (ہدایت کے لئے) بھیجا (جس طرح وہ امتیں یکے بعد دیگرے پیدا ہوئیں مگر ان کی حالت یہ ہوئی کہ) جب کبھی کسی امت کے پاس اس امت کا (خاص) رسول (خدا کے احکام لے کر) آیا انہوں نے اس کو جھٹلایا سو ہم نے (بھی ہلاک کرنے میں) ایک کے بعد ایک کا تار باندھ دیا اور ہم نے ان کی کہانیاں بنادیں (یعنی وہ ایسے نیست و نابود ہوئے کہ بجز کہانیوں کے ان کا کچھ نام و نشان نہ رہا) سو خدا کی مار ان لوگوں پر جو (انبیاء کے سمجھانے پر بھی) ایمان نہ لاتے تھے۔ پھر ہم نے موسیٰ ؑ اور ان کے بھائی ہارون ؑ کو اپنے احکام اور کھلی دلیل (یعنی معجزہ صریحہ کہ دلیل نبوت ہے) دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس (بھی پیغمبر بنا کر) بھیجا اور (بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہونا بھی معلوم ہے) سو ان لوگوں نے (ان کی تصدیق و اطاعت سے) تکبر کیا اور وہ لوگ تھے ہی متکبر (یعنی پہلے ہی سے ان کا دماغ سڑا ہوا تھا) چناچہ وہ (باہم) کہنے لگے کہ کیا ہم ایسے دو شخصوں پر جو ہماری طرح کے آدمی ہیں (ان میں کوئی بات امتیاز کی نہیں) ایمان لے آویں (اور ان کے فرمانبردار بن جاویں) حالانکہ ان کی قوم کے لوگ (تو خود) ہمارے زیر حکم ہیں (یعنی ہم کو تو خود ان کی قوم پر ریاست حاصل ہے پھر ان دونوں کے اقتدار اور ریاست کو ہم کیسے تسلیم کرسکتے ہیں، ان لوگوں نے ریاست دینیہ کو ریاست دنیویہ پر قیاس کیا کہ ہم کو ایک قسم کی ریاست یعنی دنیوی حاصل ہے تو دوسری قسم کے بھی ہم ہی مستحق ہیں اور جب ان کو دنیوی ریاست نہیں ملی تو دینی کیسے مل سکتی ہے اور فساد اس قیاس کا ظاہر ہے) غرض وہ لوگ ان دونوں کی تکذیب ہی کرتے رہے پس (اس تکذیب کی وجہ سے) ہلاک کئے گئے اور (ان کے ہلاک ہونے کے بعد) ہم نے موسیٰ ؑ کو کتاب (یعنی توراة) عطا فرمائی تاکہ (اس کے ذریعہ سے) وہ لوگ (یعنی موسیٰ ؑ کی قوم بنی اسرائیل) ہدایت پائیں اور ہم نے (اپنی قدرت و توحید پر دلالت کے لئے اور نیز بنی اسرائیل کی ہدایت کے لئے) مریم کے بیٹے (عیسیٰ علیہ السلام) کو ان کی ماں (حضرت مریم علیہا السلام) کو بڑی نشانی (اپنی قدرت کی اور ان کے صدق کی) بنایا (کہ بےباپ تولد ہونا دونوں کے متعلق آیت عظیمہ ہے) اور (چونکہ ان کو نبی بنانا منظور تھا اور ایک ظالم بادشاہ بچپن ہی میں ان کے درپئے قتل ہوگیا تھا اس لئے) ہم نے (اس سے بچا کر) ان دونوں کو ایک ایسی بلند زمین پر لیجا کر پناہ دی جو (بوجہ غلات اور میوہ جات پیدا ہونے کے) ٹھہرنے کے قابل اور (بوجہ نہر جاری ہونے کے) شاداب جگہ تھی (یہاں تک کہ امن وامان سے جوان ہوئے اور نبوت عطا ہوئی تو توحید و دعویٰ رسالت میں ان کی تصدیق ضروری تھی مگر بعض نے نہ کی)۔
Top