Al-Qurtubi - Al-Muminoon : 42
ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ قُرُوْنًا اٰخَرِیْنَؕ
ثُمَّ : پھر اَنْشَاْنَا : ہم نے پیدا کیں مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد قُرُوْنًا : امتیں اٰخَرِيْنَ : دوسری۔ اور
پھر ان کے بعد ہم نے اور جماعتیں پیدا کی
آیت نمبر 42-44 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ثم انشانا من بعدھم یعنی ان کی ہلاکت کے بعد قرونا امتیں اخرین۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اس سے مراد بنی اسرائیل ہیں۔ اس کلام میں حذف ہے پس انہوں نے اپنے انبیاء کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ہلاک کردیا۔ ماتسبق من امۃ اجلھا من صلہ ہے یعنی کوئی قوم اپنے مقررہ وقت سے آگے نہیں بڑھ سکتی اور پیچھے نہیں رہ سکتی جیسے اللہ کا ارشا ہے۔ فاذا جاء اجلھم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون۔ (الاعراف) تترا کا معنی ہے متواتر۔ بعض کو بعض کے پیچھے بھیجا ترغیب وترہیب کے لئے۔ اصمعی نے کہا : واترت کتبی علیہ۔ بعض کو بعض کے پیچھے رکھا مگر ان میں سے ہر دو کے درمیان وقفہ تھا۔ دوسرے علماء نے کہا : بغیر مہلت کے متواتر ہونا۔ ابن کثیر اور ابوعمرو نے تتری تنوین کے ساتھ پڑھا ہے۔ (المحرر الوجیز، جلد 4، صفحہ 144) کیونکہ یہ مصدر ہے راء کے فتحہ پر تنوین داخل کی گئی جیسے تیرا قول حمدا اور شکرا ہے۔ اس پر وقف اس الف پر ہے جو تنوین کے عوض ہے اور اس کا جعفر کے ساتھ ملحق ہونا بھی جائز ہے پس یہ ارطی اور علقی کی مثل ہوگا جیسا کہ شاعر نے کہا ہے۔ یستن فی علقی وفی مکور جب اس پر وقف ہوگا تو امالہ جائز ہوگا۔ الف ملحقہ پر وقف کی نیت ہوگی۔ ورش نے دونوں لفظوں کے درمیان پڑھا جیسے سکری اور غضبی یہ اسم جمع ہے جیسے شتی اور اسری ہے اسکی اصل وتری ہے یہ المتواتر اور التواتر سے ہے وائو کو تاء سے بدلا گیا ہے جیسے التقوی والتکلان وتجاہ اور اس جیسے الفاظ۔ بعض نے کہا : یہ الوتر سے مشتق ہے جس کا معنی فرد ہے معنی یہ ہوگا ہم نے انہیں فردا فردا بھیجا۔ نحاس نے کہا اس بناء پر تتری پہلے تا کے کسرہ کیساتھ جائز ہے یہ مصدر کی بناء پر منصوب ہے، کیونکہ ثم ارسلنا کا معنی ہے اترنا۔ اور یہ اس کا حال بنانا بھی جائز ہے یعنی متواترین کے معنی میں ہوگا۔ فاتبعنا بعضھم بعضا یعنی ہم بھی متواتر انہیں ہلاک کرتے رہے۔ وجعلنھم احادیث یہ احدوثتہ کی جمع ہے جو بات کی جاتی ہے جیسے اعاجیب جمع ہے اعجوبۃ کی وہ جس سے تعجب کیا جائے۔ اخفش نے کہا : شر میں کہا جاتا ہے جعلنا ھم احادیث اور خیر میں نہ نہیں کہا جاتا ہے : صار فلان حدیثنا یعنی فلاں عبرت کا نشان بن گیا جیسے دوسری آیت میں فرمایا : فجعلنھم احادیث ومزقنھم کل ممزق (سبا :19) ۔ میں کہتا ہوں کہا جاتا ہے : فلان حدیث حسن جب اس کے ذکر کے ساتھ مقید ہو : اسی سے ابن درید کا قول ہے۔ انما المرء حدیث بعد فکن حدیثا حسنا لمن وعی
Top