Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 12
قَالَ رَبِّ اِنِّیْۤ اَخَافُ اَنْ یُّكَذِّبُوْنِؕ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْٓ اَخَافُ : بیشک میں ڈرتا ہوں اَنْ : کہ يُّكَذِّبُوْنِ : وہ مجھے جھٹلائیں گے
بولا اے رب میں ڈرتا ہوں کہ مجھ کو جھٹلائیں
معارف و مسائل
اطاعت کے لئے معاون اسباب کی طلب بہانہ جوئی نہیں
قَالَ رَبِّ اِنِّىْٓ اَخَافُ اَنْ يُّكَذِّبُوْنِ ، وَيَضِيْقُ صَدْرِيْ وَلَا يَنْطَلِقُ لِسَانِيْ فَاَرْسِلْ اِلٰى هٰرُوْنَ ، وَلَهُمْ عَلَيَّ ذَنْۢبٌ فَاَخَافُ اَنْ يَّقْتُلُوْنِ ، ان آیات مبارکہ سے ثابت ہوا کہ کسی حکم کے بجا لانے میں کچھ ایسی چیزوں کی درخواست کرنا جو تعمیل حکم میں مددگار ثابت ہوں کوئی بہانہ جوئی نہیں بلکہ جائز ہے جیسا کہ حضرت موسیٰ ؑ نے حکم خداوندی پاکر اس کی بجا آوری کو سہل اور مفید کرنے کے لئے خدائے ذوالجلال سے درخواست کی۔ لہٰذا اس سے یہ نتیجہ نکالنا غلط ہوگا کہ حضرت موسیٰ ؑ نے حکم خداوندی کو بلا توقف بسر و چشم قبول کیوں نہ کیا ؟ اور توقف کیوں فرمایا ؟ کیونکہ حضرت موسیٰ ؑ نے جو کچھ کیا وہ تعمیل حکم ہی کے سلسلہ میں کیا۔
Top