Maarif-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 128
لَیْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْءٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ اَوْ یُعَذِّبَهُمْ فَاِنَّهُمْ ظٰلِمُوْنَ
لَيْسَ لَكَ : نہیں ٓپ کے لیے مِنَ : سے الْاَمْرِ : کام (دخل) شَيْءٌ : کچھ اَوْ يَتُوْبَ : خواہ توبہ قبول کرے عَلَيْھِمْ : ان کی اَوْ : یا يُعَذِّبَھُمْ : انہیں عذاب دے فَاِنَّھُمْ : کیونکہ وہ ظٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
تیرا اختیار کچھ نہیں یا ان کو توبہ دیوے خدائے تعالیٰ یا ان کو عذاب کرے کہ وہ ناحق پر ہیں
آیت لیس لک من الامر شیء۔ یہاں سے پھر اصل قصہ احد کی طرف عود ہے، درمیان میں مجملا قصہ بدر کا ذکر آگیا تھا، اور سبب نزول اس آیت کا یہ ہے کہ اس غزوہ احد میں حضور اقدس ﷺ کا دندان مبارک جو کہ سامنے کے دو اوپر کے دو نیچے کے دانتوں کی کروٹوں میں چار دانت ہوتے ہیں دو اوپر داہنے بائیں، دو نیچے داہنے بائیں، ان چاروں میں نیچے داہنی طرف کا دانت شہید ہوگیا، اور چہرہ مبارک مجروح ہوگیا، تو آپ کی زبان مبارک پر یہ کلمات آگئے، کہ ایسی قوم کو کیسے فلاح ہوگی جنہوں نے اپنے نبی کے ساتھ ایسا کیا، حالانکہ وہ نبی ان کو خدا کی طرف بلا رہا ہے، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔
بخاری سے ایک قصہ اور بھی نقل کیا گیا ہے کہ آپ نے بعض کفار کے لئے بد دعا بھی فرمائی تھی، اس پر یہ آیت نازل فرمائی، جس میں رسول اللہ ﷺ کو صبر و تحمل کی تعلیم دی گئی ہے۔ (از بیان القرآن ملخصا)
Top