Maarif-ul-Quran - Az-Zumar : 59
بَلٰى قَدْ جَآءَتْكَ اٰیٰتِیْ فَكَذَّبْتَ بِهَا وَ اسْتَكْبَرْتَ وَ كُنْتَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
بَلٰى : ہاں قَدْ جَآءَتْكَ : تحقیق تیرے پاس آئیں اٰيٰتِيْ : میری آیات فَكَذَّبْتَ : تو تو نے جھٹلایا بِهَا : انہیں وَاسْتَكْبَرْتَ : اور تو نے تکبر کیا وَكُنْتَ : اور تو تھا مِنَ : سے الْكٰفِرِيْنَ : کافروں
کیوں نہیں پہنچ چکے تھے تیرے پاس میرے حکم پھر تو نے ان کو جھٹلایا اور غرور کیا اور تو تھا منکروں میں
(آیت) بَلٰى قَدْ جَاۗءَتْكَ اٰيٰتِيْ فَكَذَّبْتَ بِهَا۔ اس آیت میں کفار کی اس بات کا جواب ہے کہ اگر اللہ ہدایت کردیتا تو ہم متقی ہوجاتے۔ اس آیت کا حاصل یہ ہے کہ اللہ نے ہمیں پوری ہدایت کردی تھی اپنی کتابیں اور آیتیں بھیجی تھیں۔ اس لئے ان کا یہ کہنا غلط اور لغو ہے کہ اللہ نے ہمیں ہدایت نہیں کی۔ ہاں ہدایت کرنے کے بعد نیکی اور اطاعت پر اللہ نے کسی کو مجبور نہیں کیا۔ بلکہ بندہ کو یہ اختیار دے دیا کہ وہ جس راستے حق یا باطل کو اختیار کرنا چاہے کرے یہی بندہ کا امتحان تھا، اس پر اس کی کامیابی یا ناکامی موقوف تھی جس نے اپنے اختیار سے گمراہی کا راستہ اختیار کرلیا وہ خود اس کا ذمہ دار ہے۔
Top