Maarif-ul-Quran - Az-Zukhruf : 52
اَمْ اَنَا خَیْرٌ مِّنْ هٰذَا الَّذِیْ هُوَ مَهِیْنٌ١ۙ۬ وَّ لَا یَكَادُ یُبِیْنُ
اَمْ : بلکہ اَنَا : میں خَيْرٌ : بہتر ہوں مِّنْ ھٰذَا الَّذِيْ : اس (شخص) سے جو هُوَ مَهِيْنٌ : وہ حقیر ہے وَّلَا : اور نہیں يَكَادُ : قریب کہ وہ يُبِيْنُ : وہ واضح بات کرے
بھلا میں ہوں بہتر اس شخص سے جس کو کچھ عزت نہیں اور صاف نہیں بول سکتا
(آیت) وَّلَا يَكَادُ يُبِيْنُ (اور جو قوت بیانہ بھی نہیں رکھتا) اگرچہ حضرت موسیٰ ؑ کی دعا سے اللہ تعالیٰ نے ان کی زبان کی لکنت دور کردی تھی لیکن فرعون کو ان کا پہلا منظر ہی یاد تھا اس لئے اس نے حضرت موسیٰ پر یہ عیب لگایا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہاں ”قوت بیانیہ“ سے مراد زبان کی روانی کے بجائے دلائل کی قوت و وضاحت ہو اور فرعون کا مطلب یہ ہو کہ حضرت موسیٰ کے پاس ایسے کافی دلائل نہیں ہیں جو مجھے مطمئن کرسکیں۔ حالانکہ یہ فرعون کا نرا اتہام تھا، ورنہ حضرت موسیٰ نے دلائل وبراہین کے مقابلہ میں فرعون کو قطعی لاجواب کردیا تھا۔ (تفسیر کبیر و روح المعانی)
Top