Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Fath : 15
سَیَقُوْلُ الْمُخَلَّفُوْنَ اِذَا انْطَلَقْتُمْ اِلٰى مَغَانِمَ لِتَاْخُذُوْهَا ذَرُوْنَا نَتَّبِعْكُمْ١ۚ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُوْا كَلٰمَ اللّٰهِ١ؕ قُلْ لَّنْ تَتَّبِعُوْنَا كَذٰلِكُمْ قَالَ اللّٰهُ مِنْ قَبْلُ١ۚ فَسَیَقُوْلُوْنَ بَلْ تَحْسُدُوْنَنَا١ؕ بَلْ كَانُوْا لَا یَفْقَهُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا
سَيَقُوْلُ
: عنقریب کہیں گے
الْمُخَلَّفُوْنَ
: پیچھے بیٹھ رہنے والے
اِذَا انْطَلَقْتُمْ
: جب تم چلوگے
اِلٰى مَغَانِمَ
: غنیمتوں کے ساتھ
لِتَاْخُذُوْهَا
: کم تم انہیں لے لو
ذَرُوْنَا
: ہمیں چھوڑدو (اجازت دو )
نَتَّبِعْكُمْ ۚ
: ہم تمہارے پیچھے چلیں
يُرِيْدُوْنَ
: وہ چاہتے ہیں
اَنْ يُّبَدِّلُوْا
: کہ وہ بدل ڈالیں
كَلٰمَ اللّٰهِ ۭ
: اللہ کا فرمودہ
قُلْ
: فرمادیں
لَّنْ تَتَّبِعُوْنَا
: تم ہرگز ہمارے پیچھے نہ آؤ
كَذٰلِكُمْ
: اسی طرح
قَالَ اللّٰهُ
: کہا اللہ نے
مِنْ قَبْلُ ۚ
: اس سے قبل
فَسَيَقُوْلُوْنَ
: پھر اب وہ کہیں گے
بَلْ
: بلکہ
تَحْسُدُوْنَنَا ۭ
: تم حسد کرتے ہو ہم سے
بَلْ
: بلکہ، جبکہ
كَانُوْا لَا يَفْقَهُوْنَ
: وہ سمجھتے نہیں ہیں
اِلَّا قَلِيْلًا
: مگر تھوڑا
اب کہیں گے پیچھے رہ گئے ہوئے جب تم چلو گے غنیمتیں لینے کو چھوڑو ہم بھی چلیں تمہارے ساتھ چاہتے ہیں کہ بدلیں اللہ کا کہا تو کہہ دے تم ہمارے ساتھ ہرگز نہ چلو گے یوں ہی کہہ دیا اللہ نے پہلے سے پھر اب کہیں گے نہیں تم تو جلتے ہو ہمارے فائدہ سے کوئی نہیں پر وہ نہیں سمجھتے ہیں مگر تھوڑا سا
خلاصہ تفسیر
جو لوگ (سفر حدیبیہ سے) پیچھے رہ گئے وہ عنقریب جب تم (خیبر کی) غنیمتیں لینے چلو گے (مطلب یہ ہے کہ خیبر فتح کرنے کے لئے چلو گے جہاں غنیمت ملنے والی ہے تو یہ لوگ تم سے) کہیں گے کہ ہم کو بھی اجازت دو کہ ہم تمہارے ساتھ چلیں (وجہ اس درخواست کی مال غنیمت کی طمع تھی جس کا حاصل ہونا قرائن سے ان کو معلوم اور متوقع تھا بخلاف سفر حدیبیہ کے کہ اس میں زحمت بلکہ ہلاکت زیادہ متوقع تھی، اس کے متعلق حق تعالیٰ نے فرمایا) کہ وہ لوگ یوں چاہتے ہیں کہ خدا کے حکم کو بدل ڈالیں (یعنی حکم اللہ کا یہ تھا کہ اس غزوہ میں صرف وہ لوگ جائیں جو حدیبیہ اور بیعت رضوان میں شریک ہوئے ان کے سوا اور کوئی نہ جائے خصوصاً ان لوگوں میں جنہوں نے سفر حدیبیہ میں تخلف اختیار کیا اور بہانہ بازی کی) سو آپ کہہ دیجئے کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے (یعنی تمہاری یہ درخواست ہم منظوری نہیں کرسکتے کیونکہ اس میں حکم خدا تعالیٰ کی تبدیلی کا گناہ ہے کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے پہلے سے یوں ہی فرما دیا ہے (یعنی حدیبیہ سے واپسی ہی میں اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دے دیا تھا کہ غزوہ خیبر میں اہل حدیبیہ کے سوا کوئی نہ جائے گا اور یہ حکم خداوندی بظاہر قرآن میں مذکور نہیں اس سے معلوم ہوا کہ یہ حکم وحی غیر متلو کے ذریعہ آپ کو ملا تھا جو احادیث کے ذریعہ بیان کی جاتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ حدیبیہ سے واپسی میں جو سورت فتح نازل ہوئی اور اس میں یہ آیت آئی انافتحالک فتحا قریبا، اس فتح قریب سے مراد فتح خیبر ہی ہے تو اس آیت نے اشارہ کردیا کہ یہ فتح خیبر انہی اہل حدیبیہ کو نصیب ہوگی اور جب آپ ان کو یہ جواب دیں گے) تو وہ لوگ کہیں گے (ظاہر یہ ہے کہ آپ کے سامنے کہنا مراد نہیں بلکہ اوروں سے کہیں گے کہ ہمارے ساتھ نہ لینے کو جو خدا کا حکم بتلایا جاتا ہے بات یہ نہیں) بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کرتے ہو (اس لئے ہمارا شریک ہونا گوارا نہیں حالانکہ مسلمانوں میں حسد کا کوئی شائبہ نہیں) بلکہ خود یہ لوگ بہت کم بات سمجھتے ہیں (اگر سمجھ پری ہوتی تو اللہ کے اس حکم کی حکمت بآسانی سمجھ سکتے تھے کہ حدیبیہ میں ان حضرات نے ایک بہت بڑے خطرہ اور بڑے امتحان کا کام کیا منافقین نے اپنی دنیوی اغراض کو مقدم رکھا یہ وجہ ان کی تخصیص اور ان کی محرومی کی ہے۔ یہاں تک مضمون خیبر کے متعلق تھا آگے ایک دوسرے واقعہ کے متعلق گفتگو کے لئے ارشاد ہوتا ہے کہ) آپ ان پیچھے رہنے والے دیہاتیوں سے (یہ بھی) کہہ دیجئے کہ (اگر ایک خیبر میں نہ گئے تو نہ سہی ثواب حاصل کرنے کے اور بھی مواقع آنے والے ہیں چنانچہ) عنقریب تم لوگ ایسے لوگوں (سے لڑنے) کی طرف بلائے جاؤ گے جو سخت لڑنے والے ہوں گے (مراد اس سے فارس و روم کے غزوات ہیں (کذا فی الدر عن ابن عباس) کیونکہ ان کی فوجیں تربیت یافتہ اور باسامان تھیں کہ) یا تو ان سے لڑتے رہو یا وہ مطیع (اسلام) ہوجاویں (خواہ اسلام قبول کر کے یا اسلامی حکومت کی اطاعت اور جزیہ دینا قبول کر کے مطلب یہ کہ تم اس کام کے لئے بلائے جاؤ گے) سو (اس وقت) اگر تم اطاعت کرو گے (اور ان سے جہاد کرو گے) تو تم کو اللہ تعالیٰ نیک بدلہ دے گا اور اگر تم (اس وقت بھی) روگردانی کرو گے جیسا اس کے قبل (حدیبیہ وغیرہ میں) روگردانی کرچکے ہو تو وہ درد ناک عذاب کی سزا دے گا (البتہ دعوت جہاد سے معذور لوگ مستثنیٰ ہیں چنانچہ) نہ اندھے پر کوئی گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی گناہ ہے اور نہ بیمار پر کوئی گناہ ہے اور (اوپر جو مجاہدین کے لئے جنت و نعمت کے وعدے اور جہاد سے جان چرانے والوں کے لئے وعیدیں مذکور ہیں ان میں کچھ انہی لوگوں کی تخصیص نہیں بلکہ قاعدہ کلیہ ہے کہ) جو شخص اللہ اور رسول کا کہنا مانے گا اس کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جو شخص (حکم سے) ردگردانی کرے گا اس کو درد ناک عذاب کی سزا دے گا۔
معارف و مسائل
آیات مذکورہ میں اس واقعہ کا ذکر ہے جو حدیبیہ سے واپسی کے بعد 7 ہجری میں پیش آیا کہ جب آنحضرت ﷺ نے غزوہ خیبر کا ارادہ فرمایا تو صرف ان لوگوں کو ساتھ لیا جو سفر حدیبیہ اور بیعت رضوان میں شریک تھے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو خیبر کی فتح اور وہاں سے اموال غنیمت ملنے کا وعدہ فرمایا تھا اس وقت دیہات کے وہ لوگ جو سفر حدیبیہ میں باوجود بلانے کے عذر کر کے پیچھے رہ گئے تھے ان لوگوں نے بھی جہاد خیبر میں ساتھ چلنے کا ارادہ کیا خواہ اس طرح سے کہ ان کو قرائن سے خیبر کا فتح ہونا اور وہاں مال غنیمت ملنے کی توقع تھی اور یا مسلمانوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے معاملات اور صلح حدیبیہ کے کچھ برکات دیکھ کر ان کو جہاد سے پیچھے رہنے پر ندامت ہوئی اور اب شرکت جہاد کا ارادہ کیا۔ ان کے جواب میں قرآن نے فرمایا کہ یہ لوگ اللہ کے کلام یعنی اس کے حکم کو بدلنا چاہتے ہیں (آیت) یریدون ان یبدلوا کلم اللہ۔ اور مراد اس حکم سے غزوہ خیبر اور اس کے مغانم کا صرف اہل حدیبیہ کے ساتھ مخصوص ہونا ہے اور اس کے بعد (آیت) کذلکم قال اللہ من قبل میں بھی یہی تخصیص اہل حدیبیہ کا قول ہے مگر یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ قرآن کریم میں تو کہیں اس تخصیص کا ذکر ہے نہیں پھر اس تخصیص کے وعدہ کو کلام اللہ اور قال اللہ کہنا کیسے صحیح ہوا۔
وحی الٰہی صرف قرآن میں منحصر نہیں، قرآن کے علاوہ بھی بذریعہ وحی احکام آئے ہیں اور احادیث رسول بھی کلام اللہ کے حکم میں ہیں
علماء نے فرمایا کہ یہ تخصیص اہل حدیبیہ کا وعدہ جو اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے اس کا قرآن میں کہیں صراحتہ ذکر نہیں، بلکہ یہ تخصیص اہل حدیبیہ کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے وحی غیر متلو کے ذریعہ رسول اللہ ﷺ سے سفر حدیبیہ میں فرمایا تھا، اسی کو اس جگہ کلام اللہ اور قال اللہ کے الفاظ سے تعبیر فرمایا ہے اس سے معلوم ہوا کہ علاوہ احکام قرآن کے جو احکام احادیث صحیحہ میں مذکور ہیں وہ بھی حسب تصریح اس آیت کے کلام اللہ اور قول اللہ میں داخل ہیں۔ جو ملحدین احادیث رسول اللہ ﷺ کو حجت دین نہیں مانتے یہ آیتیں ان کے الحاد کو کھولنے کے لئے کافی ہیں، رہا یہ معاملہ کہ اسی سورت میں جو سفر حدیبیہ کے شروع میں نازل ہوئی ہے یہ الفاظ قرآن میں موجود ہیں (آیت) اثابھم فتحا قریبا، اور باتفاق مفسرین یہاں فتح قریب سے فتح خیبر مراد ہے تو اس طرح قرآن میں فتح خیبر کا اور اس کے غنائم اہل حدیبیہ کو ملنے کا وعدہ آ گیا وہی اس لفظ کلام اللہ اور قال اللہ کی مراد ہو سکتی ہے، تو حقیقت یہ ہے کہ اس آیت میں غنیمت کا وعدہ تو ہے مگر اس کا کہیں ذکر نہیں کہ یہ غنیمت اہل حدیبیہ کے ساتھ مخصوص ہوگی دوسرے اس میں شریک نہ ہو سکیں گے یہ تخصیص تو بلاشبہ حدیث رسول ہی سے معلوم ہوئی ہے وہی کلام اللہ اور قال اللہ کا مصداق ہے اور بعض حضرات نے جو سورة توبہ کی آیت کو اس کا مصداق قرار دیا ہے یعنی (آیت) فاستاذنوک للخروج فقل لن تخرجوا معی ابدا ولن تقاتلوا معی عدوا انکم رضیتم بالقعود اول مرة تو اس لئے صحیح نہیں کہ یہ آیات غروہ تبوک کے متعلق آئی ہیں اور وہ غزوہ خیبر کے بعد سن 9 ہجری میں ہوا ہے (قرطبی وغیرہ)
قُلْ لَّنْ تَتَّبِعُوْنَا، اس میں جو تاکیدی طور پر متخلفین حدیبیہ سے یہ فرمایا ہے کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں ہو سکتے یہ صرف غزوہ خیبر کے ساتھ مخصوص ہے آگے کسی اور جہاد میں بھی شریک نہ ہو سکیں یہ اس سے لازم نہیں آتا، یہی وجہ ہے کہ ان متخلفین حدیبیہ میں سے قبائل مزنیہ اور جہلینہ بعد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوات میں شریک ہوئے (کمافی الروح عن البحر۔ بیان)
متخلفین حدیبیہ میں سے بعض لوگ بعد میں تائب ہو کر سچے مسلمان ہوگئے تھے
غزوہ خیبر کے وقت جتنے متخلفین حدیبیہ تھے سبھی کو اس جہاد کی شرکت سے روک دیا گیا تھا حالانکہ ان میں سب منافق نہیں، بعض مسلمان بھی تھے اور بعض گو اس وقت منافق تھے مگر بعد میں سچے ایمان کی ان کو توفیق ہوگئی تھی اس لئے ایسے لوگوں کی دل جوئی کے لئے اگلی آیات آئیں جن میں ان کو تسلی دی گئی ہے کہ اگرچہ غزوہ خیبر اللہ کے وعدے کے مطابق اہل حدیبیہ کے لئے مخصوص کردیا گیا مگر جو مخلص مسلمان ہیں اور دل سے شرکت جہاد چاہتے ہیں ان کے لئے دوسرے مواقع آنے والے ہیں ان مواقع کو قرآن کریم ایک خاص پیشین گوئی کی صورت میں بیان فرماتا ہے جس کا ظہور آنحضرت ﷺ کے بعد ہونے والا ہے۔ ارشاد فرمایا، (آیت) سَـتُدْعَوْنَ اِلٰى قَوْمٍ اُولِيْ بَاْسٍ شَدِيْدٍ ، یعنی ایک ایسا وقت آنے والا ہے جبکہ تمہیں جہاد کی دعوت دی جائے گی اور یہ جہاد ایک بڑی سخت جنگجو قوم کے ساتھ ہوگا اور تاریخ اسلام شاہد ہے کہ یہ واقعہ آنحضرت ﷺ کے عہد مبارک میں پیش نہیں آیا، کیونکہ اولا تو آپ کا اس کے بعد اعراب کو کسی غزوہ میں دعوت شرکت دینا ثابت نہیں ثانیاً اس کے بعد کسی ایسی قوم سے مقابلہ بھی نہیں ہوا جس کے بہادر اور سخت ہونے کا قرآن نے ذکر فرمایا ہے کیونکہ غزوہ تبوک میں اگرچہ مقابلہ ایسی قوم سے تھا مگر نہ اس غزوہ میں اعراب کو دعوت دینا ثابت ہے اور نہ اس میں قتال کی نوبت آئی کیونکہ مقابل آدمیوں پر اللہ نے رعب ڈال دیا وہ مقابلہ پر نہیں آئے آنحضرت ﷺ اور صحابہ بغیر قتال کے واپس آئے اور غزوہ حنین میں بھی نہ ان کو دعوت دینا ثابت ہے اور نہ اس وقت مقابل کوئی ایسی قوم تھی جو سخت اور ساز و سامان والی ہو، اس لئے ائمہ تفسیر میں سے بعض نے فرمایا ہے کہ مراد اس سے فارس اور روم یعنی کسریٰ و قیصر کی قومیں ہیں جن کے ساتھ جہاد حضرت فاروق اعظم کے عہد میں ہوا ہے (ہو قول ابن عباس وعطاء و مجاہد ابن ابی لیلیٰ و الحسن قرطبی) اور حضرت رافع بن خدیج نے فرمایا کہ ہم قرآن کی یہ آیت پڑھتے تھے اور ہمیں معلوم نہ تھا کہ اس قوم سے کون سی قوم مراد ہے یہاں تک کہ آنحضرت ﷺ کے بعد صدیق اکبر نے اپنی خلافت کے زمانے میں ہمیں بنوحنیفہ اہل یمامہ یعنی مسیلمہ کذاب کی قوم کے ساتھ جہاد کرنے کی دعوت دی اس وقت ہم سمجھے کہ یہی قوم اس آیت میں مراد تھی مگر ان دونوں اقوال میں کوئی تضاد و تعارض نہیں ہوسکتا ہے کہ سبھی قومیں اس میں داخل ہوں۔
امام قرطبی نے اس کو نقل کر کے فرمایا کہ یہ آیت اس کی دلیل ہے کہ حضرت صدیق اکبر اور فاروق اعظم کی خلافت حق کے مطابق تھی ان کی دعوت کا ذکر خود قرآن نے آیت مذکورہ میں فرمایا ہے۔
(آیت) تُقَاتِلُوْنَهُمْ اَوْ يُسْلِمُوْنَ ، حضرت ابی کی قرات میں او یسلموا بغیر نون کے آیا ہے اس لئے قرطبی نے اس کے مطابق حرف او کو حتیٰ کے معنی میں لیا ہے یعنی اس قوم سے قتال اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک کہ وہ مطیع فرمانبردار نہ ہوجائیں خواہ اسلام قبول کر کے یا اسلامی حکومت کی اطاعت میں رہنا قبول کر کے۔
Top