Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 117
وَ قَالَ مُوْسٰى یٰفِرْعَوْنُ اِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰي : موسیٰ يٰفِرْعَوْنُ : اے فرعون اِنِّىْ : بیشک میں رَسُوْلٌ : رسول مِّنْ : سے رَّبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان
اور کہا موسیٰ ؑ نے اے فرعون میں رسول ہوں پروردگار عالم کا،
دوسری آیت میں فرمایا کہ موسیٰ ؑ نے فرعون سے کہا کہ میں رب العلمین کا رسول ہوں، میرے حال اور منصب نبوت کا تقاضا یہی ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف کوئی بات بجز سچ کے منسوب نہ کروں، کیونکہ انبیاء (علیہم السلام) کو جو پیغام حق تعالیٰ کی طرف سے دیئے جاتے ہیں وہ ان کے پاس خدائی امانت ہوتے ہیں، اس میں اپنی طرف سے کمی بیشی کرنا خیانت ہے اور تمام انبیاء (علیہم السلام) خیانت اور ہر گناہ سے پاک اور معصوم ہیں۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ تم لوگوں کو میری بات پر اس لئے یقین کرنا چاہیے کہ میری سچائی تم سب کے سامنے ہے، میں نے کبھی نہ جھوٹ بولا ہے اور نہ بول سکتا ہوں۔
Top