Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 117
لَقَدْ تَّابَ اللّٰهُ عَلَى النَّبِیِّ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ فِیْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْۢ بَعْدِ مَا كَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّهٗ بِهِمْ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌۙ
لَقَدْ تَّابَ : البتہ توجہ فرمائی اللّٰهُ : اللہ عَلَي : پر النَّبِيِّ : نبی وَالْمُهٰجِرِيْنَ : اور مہاجرین وَالْاَنْصَارِ : اور انصار الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اتَّبَعُوْهُ : اس کی پیروی کی فِيْ : میں سَاعَةِ : گھڑی الْعُسْرَةِ : تنگی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا كَادَ : جب قریب تھا يَزِيْغُ : پھرجائیں قُلُوْبُ : دل (جمع) فَرِيْقٍ : ایک فریق مِّنْھُمْ : ان سے ثُمَّ : پھر تَابَ : وہ متوجہ ہوا عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّهٗ : بیشک وہ بِهِمْ : ان پر رَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
یقینا اللہ نے نبی پر اور مہاجرین اور انصار پر رحمت کے ساتھ توجہ فرمائی جنہوں نے نبی کا ساتھ (بڑی) تنگی کے وقت میں دیا جب کہ (حالت ایسی ہوچکی تھی کہ) قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل کج ہوجائیں۔ پھر اس نے اپنی رحمت سے ان پر توجہ فرمائی۔ بلاشبہ وہ ان کے حق میں شفیق (اور) ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔
[69] یعنی غزوہ تبوک میں۔ اس غزوہ کو ساعت عسرت اس لئے فرمایا کہ گرمی شدید تھی، سفر دراز تھا، سواری اور سامان رسد کی شدید قلت تھی اور مقابلہ ایک باضابطہ شاہی لشکر سے تھا۔
Top