Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 117
لَقَدْ تَّابَ اللّٰهُ عَلَى النَّبِیِّ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ فِیْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْۢ بَعْدِ مَا كَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّهٗ بِهِمْ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌۙ
لَقَدْ تَّابَ : البتہ توجہ فرمائی اللّٰهُ : اللہ عَلَي : پر النَّبِيِّ : نبی وَالْمُهٰجِرِيْنَ : اور مہاجرین وَالْاَنْصَارِ : اور انصار الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اتَّبَعُوْهُ : اس کی پیروی کی فِيْ : میں سَاعَةِ : گھڑی الْعُسْرَةِ : تنگی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا كَادَ : جب قریب تھا يَزِيْغُ : پھرجائیں قُلُوْبُ : دل (جمع) فَرِيْقٍ : ایک فریق مِّنْھُمْ : ان سے ثُمَّ : پھر تَابَ : وہ متوجہ ہوا عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّهٗ : بیشک وہ بِهِمْ : ان پر رَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اللہ مہربان ہوا نبی پر اور مہاجرین اور انصار پر جو ساتھ رہے نبی کے مشکل کی گھڑی میں3 بعد اس کے کہ قریب تھا کہ دل پھرجائیں بعضوں کے ان میں سے پھر مہربان ہوا ان پر بیشک وہ ان پر مہربان ہے رحم کرنے والاف 4
3 مشکل کی گھڑی سے مراد " غزوہ تبوک " کا زمانہ ہے جس میں کئی طرح کی مشکلات جمع تھیں۔ سخت گرمی، طویل مسافت، کھجور کا موسم، اس زمانہ کی عظیم الشان سلطنت کے مقابلہ پر فوج کشی، پھر ظاہری بےسروسامانی ایسے کہ ایک ایک کھجور روزانہ دو دو سپاہیوں پر تقسیم ہوتی تھی۔ اخیر میں یہ نوبت پہنچ گئی کہ بہت سے مجاہدین ایک ہی کھجور کو یکے بعد دیگرے چوس کر پانی پی لیتے تھے۔ پھر پانی کے فقدان سے اونٹوں کی آلائش نچوڑ کر پینے کی نوبت آگئی۔ سواری کا اتنا قحط تھا کہ دس دس آدمی ایک ایک اونٹ پر اترتے چڑھتے چلے جا رہے تھے۔ یہ ہی وہ جذبہ ایثار و فدا کاری تھا جس نے مٹھی بھر جماعت کو تمام دنیا کی قوموں پر غالب کردیا۔ فللہ الحمد والمنہ۔ 4 خدا کی مہربانیاں پیغمبر ﷺ پر بیشمار ہیں۔ اور آپ کی برکت سے مہاجرین و انصار پر بھی حق تعالیٰ کی مخصوص توجہ اور مہربانی رہی ہے کہ ان کو ایمان و عرفان سے مشرف فرمایا۔ اتباع نبوی، جہاد فی سبیل اللہ اور عزائم امور کے سرانجام دینے کی ہمت و توفیق بخشی۔ پھر ایسے مشکل وقت میں جبکہ بعض مومنین کے قلوب بھی مشکلات اور صعوبتوں کا ہجوم دیکھ کر ڈگمگانے لگے تھے اور قریب تھا کہ رفاقت نبوی ﷺ سے پیچھے ہٹ جائیں۔ حق تعالیٰ نے دوبارہ مہربانی اور دستگیری فرمائی کہ ان کو اس قسم کے خطرات و وساوس پر عمل کرنے سے محفوظ رکھا اور مومنین کی ہمتوں کو مضبوط اور ارادوں کو بلند کیا۔
Top