Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Israa : 9
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ وَ یُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِیْرًاۙ
اِنَّ
: بیشک
هٰذَا الْقُرْاٰنَ
: یہ قرآن
يَهْدِيْ
: رہنمائی کرتا ہے
لِلَّتِيْ
: اس کے لیے جو
ھِيَ
: وہ
اَقْوَمُ
: سب سے سیدھی
وَيُبَشِّرُ
: اور بشارت دیتا ہے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَعْمَلُوْنَ
: عمل کرتے ہیں
الصّٰلِحٰتِ
: اچھے
اَنَّ
: کہ
لَهُمْ
: ان کے لیے
اَجْرًا كَبِيْرًا
: بڑا اجر
بیشک یہ قرآن راہ دکھاتا ہے اس طریقے کی طرف جو سب سے زیادہ درست ہے اور خوشخبری دیتا ہے ، ایمان والوں کو جو اچھے کام کرتے ہیں ، بیشک ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے ۔
ربط آیات : سورة ہذا کی پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے معراج جیسی عظیم نعمت کا ذکر کیا جو اس نے اپنے مقرب بندے اور آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ پر کی ، پھر اللہ نے یہ احسان بھی جتلا یا کہ اس نے موسیٰ (علیہ السلام) کو تورات جیسی عظیم کتاب عطا فرمائی ، پھر حضرت نوح (علیہ السلام) کی شکر گزاری ہی کا ذکر کیا جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو اور آپ کے ساتھ کشتی میں سوار ہونے والوں کو نجات دی ، اللہ تعالیٰ نے نافرمانوں اور ناشکر گزاروں پر آنے والے مصائب وآلام کا تذکرہ بھی اشارۃ کیا ، نوح (علیہ السلام) کی قوم انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخالفت ، کفر وشرک پر اصرار اور قیامت کے انکار کی وجہ سے ہلاک کی گئی ، پھر اللہ تعالیٰ نے نبی اسرائیل کی سرکشی کا حال بیان فرمایا کہ انہوں نے دو دفعہ سرکشی اختیار کی تو اللہ نے انہیں دونوں دفعہ ان پر جابر حکمرانوں کو مسلط کو کے ذلیل ورسوا کیا ، اللہ تعالیٰ انہیں بار بار سمجھاتا رہا کہ اگر سرکشی سے باز آجاؤ اور نیکی کا راستہ اختیار کرو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہوگا ورنہ تمام کافروں ، مشرکوں اور مجرموں کے لیے آخرت کا عذاب یعنی جہنم کا قید خانہ تو موجود ہے ، درمیان میں ایمان والوں کی طرف بھی اشارہ کردیا کہ اگر تم بھی بنی اسرائیل کے راستے پر چلو گے تو تمہارا انجام بھی ان سے مختلف نہیں ہوگا ۔ (قرآن بطور راہ ہدایت) گذشتہ سے پیوستہ درس میں بنی اسرائیل کو کتاب ہدایت عطا کرنے کا تذکرہ ہوچکا ہے ، وہاں میں عرض کردیا تھا کہ یہ تذکرہ دراصل قرآن کریم کے متعلق آج کی آیت کی تمہید تھا ، چناچہ آج کے درس کی پہلی آیت میں قرآن پاک کے متعلق ارشاد ہوتا ہے ۔ (آیت) ” ان ھذا القران یھدی للتی ھی اقوم “۔ بیشک یہ قرآن راہنمائی کرتا ہے اس راستے کی طرف جو سب سے زیادہ سیدھا اور درست ہے گویا قرآن حکیم تورات سے بھی زیادہ فضلیت والی کتاب ہے ، تورات صرف بنی اسرائیل کی ہدایت کے لیے نازل ہوئی تھی جب کہ یہ کتاب اللہ نے تمام بنی نوع انسان کے لیے اتاری ، یہ کتاب انسان کی فکر ، اس کے اعضا ، جوارح اور تمام قوی کو ایسی شاہراہ پر لگاتی ہے جس پر چل کر انسان ہمیشہ کے لیے فلاح پاسکتے ہیں۔ اقوم “ کا معنی درست اور سیدھی راہ ہے ” للتی “ کا صلہ راستہ بھی ہو سکتا ہے اور ملت بھی مفسرین کرام فرماتے ہیں قرآن راہ ہدایت ہے جو انسان کے ظاہر اور باطن کی درستگی کا سامان مہیا کرتا ہے یا یہ اس ملت کی طرف راہنمائی کرتا ہے جو سب سے زیادہ درست ہے اور وہ ملت ابراہیمی یا ملت اسلام ہے ملت اسلامیہ ایسی ملت ہے جس مقابلے کی کوئی ملت ، مذہب اور طریقہ نہیں ہے ۔ (اہل ایمان کے لیے بشارت) اب یہود ونصاری کا فرض بھی یہ ہے کہ وہ اسی راستے کو اختیار کریں جس کے بغیر فلاح کی کوئی صورت نہیں ، اس راستے پر چلنے والے مومنین کے متعلق فرمایا (آیت) ” ویبشرالمؤمنین “ ۔ قرآن حکیم اہل ایمان کو بشارت سناتا ہے ترغیب وترہیب بھی دین کے اہم مقاصد میں سے ہے ، جہاں قرآن پاک برائیوں کے انجام سے ڈرتا ہے وہاں نیکیوں کے انجام کے خوشخبری بھی سناتا ہے ، تو یہ خوشی کی بات ہے کہ قرآن ایمان لانے والوں کو خوشخبری سناتا ہے ، اور ایمان لانے والے کو خوشخبری سناتا ہے ، اور ایمان لانے والے کون ہیں (آیت) ” الذین یعملون الصلحت “۔ جو فکر کی درستگی کے بعد نیک اعمال انجام دے رہے ہیں فکر تو انہوں نے ایمان لا کر درست کر ی ، اللہ کی وحدانیت کو تسلیم کیا ، خدا کی صفات ، انبیاء کی رسالت ، ملائکہ اور کتب سماویہ پر ایمان لائے ، اور صالحات میں ہر قسم کی نیکیاں شامل ہیں ، بنیادی طور پر نماز روزہ ، زکوۃ ، حج اور جہاد نیک اعمال ہیں ان کے علاوہ ہر وہ عمل جسے شریعت نے اچھا عمل تسلیم کیا ہے وہ بھی نیک عمل ہوگا ، پھر یہ ہے کہ نیک اعمال قلوب سے بھی ہو سکتے ہیں ، جیسے کسی دوسرے کے بارے میں اچھی نیت رکھنا اور اس کے متعلق اچھا گمان کرنا نیکی میں داخل ہے (آیت) ” قولوا للناس حسنا “۔ (البقرہ) یعنی زبان سے اچھی بات نکالنا بھی نیک عمل ہے ، اس کے علاوہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نیکی میں داخل ہے فرمایا ایمان لانے کے بعد جو نیک اعمال انجام دیتے ہیں (آیت) ” ان لھم اجرا کبیرا “۔ بیشک ان کے لیے اللہ کے ہاں بہت بڑا اجر ہے اس کے نتیجے میں وہ لوگ خوش کام اور فائز المرام ہوں گے قرآن ان کو بشارت دیتا ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے کامیاب ہوجائیں گے ۔ (ترغیب کے بعد ترہیب) ترغیب کے بعد اللہ تعالیٰ نے اگلی آیت میں ترہیب بھی بیان فرمائی ہے ، اہل ایمان کی کامیابی کا ذکر کر کے نافرمانوں کی سزا کا بھی ذکر کرکے نافرمانوں کی سزا کا ذکر بھی کیا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وان الذین لایؤمنون بالاخرۃ “۔ اور جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ، قرآن ان کو خبردار کرتا ہے ، ظاہر ہے کہ جو شخص آخرت کے محاسبے کو ہی تسلیم نہیں کرتا ، وہ کسی چیز سے نہیں ڈرتا ، تو ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا (آیت) ” اعتدنا لھم عذابا الیما “۔ ان کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے ، یہ نہایت ہی خطرناک اور دکھ دینے والا عذاب ہے غرضیکہ ترغیب وترہیب کا کام صرف قرآن پاک نہیں کرتا بلکہ خود انبیاء کرام بھی یہ فریضہ ادا کرتے ہیں ، خود قرآن پاک کا بیان ہے ” (آیت) ” رسلا مبشرین ومنذرین “۔ (النسائ) ہم نے رسولوں کو خوشخبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے بنا کر بھیجا ہے تاکہ لوگوں کے لیے اللہ پر کوئی حجت باقی نہ رہے ۔ (اپنے حق میں بدعا) اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسانی فطرت کے ایک گوشے کو بےنقاب کیا ہے ، اور یہ ہے کہ (آیت) ” ویدع الانسان بالشر دعآء ہ بالخیر “۔ اور مانگتا ہے انسان برائی کو جیسا کہ وہ مانگتا ہے بھلائی کو ، بھلائی تو ہر آدمی چاہتا ہے اور ہر وقت اسے طلب بھی کرتا رہتا ہے ، مگر بعض اوقات اپنے منہ سے برائی بھی مانگ لیتا ہے ، اس کی مثال خود قرآن پاک نے بھی پیش کی ہے مشرکین مکہ میں سے بعض ایسے بھی تھے جو کہتے تھے (آیت) ” اللھم ان کان ھذا ھو الحق من عندک فامطر علینا حجارۃ من السمآء اوائتنا بعذاب الیم “۔ (الانفال) اے اللہ ! اگر محمد کا لایا ہوا دین تیری طرف سے برحق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا کوئی ہم پر درد ناک عذاب بھیج دے ، انسان کی بیوقوفی کا اندازہ لگائیں کہ ضد اور ہٹ دھرمی میں اس قدر دور نکل جاتے ہیں کہ خود اپنی زبان سے عذاب کا مطالبہ کرنے لگتے ہیں کہتے تھے کہ توحید ، رسالت اور معاد کے متعلق حضور ﷺ کا نظریہ درست ہے ، تو ہم اسے ماننے کے لیے تیار نہیں ، بیشک تو ہمیں نیست ونابود ہی کیوں نہ کر دے اسی سورة میں آگے کفار کا بھی اسی قسم کا بیان آرہا ہے ، وہ کہتے تھے (آیت) ” اوتسقط السمآء کما زعمت علینا کسفا “۔ بیشک ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے ، ہم اس دین کو ماننے کے لیے تیار نہیں ، انسان کا بھلائی کی بجائے برائی کا طلب کرنا نہایت ہی قبیح بات ہے ، اسی لیے حدیث شریف میں آتا ہے کہ غصے کی حالت میں جلد بازی میں اپنے یا اپنے اہل و عیال یا اپنے مال کے لیے بددعا نہ کر بیٹھو حدیث شریف کے الفاظ ہیں لا تدعوا علی انفسکم ولا اموالکم ولا علی اھلکم “۔ (مسلم) بعض گھڑیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دعا قبول ہوجاتی ہے ، اگر ایسے ہی وقت میں تمہاری زبان سے کوئی بددعا نکل گئی تو تمہیں نقصان پہنچ جائے گا اور پھر تم کف افسوس ملنے لگو گے ، لہذا اپنے یا دوست احباب یا اولاد یا مال کے خلاف بددعا کرنے سے منع فرمایا گیا ہے کہ یہ چیز عجلت میں داخل ہے ۔ (حضور ﷺ کی خصوصیت) دعا کے بارے میں صرف پیغمبر خدا ﷺ کو خصوصیت حاصل ہے ، آپ کا ارشاد ہے کہ میں نے اپنے پروردگار سے یہ شرط طے کر رکھی ہے کہ میں بھی انسان ہوں کبھی غصہ بھی آجاتا ہے ، لہذا اگر میں کسی کے حق میں بددعا کروں جس کا وہ مستحق نہ ہو ، تو میری بددعا کو اس کے حق میں رحمت اور پاکیزگی بنادے ، تو حضور ﷺ کی دعا صرف اسی شخص کو لگے گی جو اس کا مستحق ہوگا ، امام رازی (رح) اور بعض دوسرے مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ ایک موقع پر حضور ﷺ نے ایک قیدی کو حضرت سودہ ؓ کے سپرد کیا ، جب اس قیدی کو رسیوں سے جکڑا گیا تو وہ کر اہنے لگا ، حضرت سودہ ؓ کے دریافت کرنے پر قیدی نے بتایا کہ اس کی رسی سخت کسی ہوئی ہے جس کی وجہ سے اسے تکلیف ہے آپ نے اس پر رحم کرتے ہوئے رسی کو ذرا ڈھیلا کردیا ، پھر یہ ہوا کہ جبھی اس قیدی نے موقع پایا رسی کاٹ کر بھاگ گیا اس بات کی خبر حضور ﷺ تک پہنچی تو آپ نے حضرت سودہ ؓ کو بلا کر دریافت کیا ، انہوں نے پوری بات بیان کردی کہ میں نے اس پر رحم کرتے ہوئے اس کی رسی ڈھیلی کردی تھی جس کی وجہ سے قیدی بھاگ گیا ، اس پر حضور ﷺ کی زبان سے یہ جملہ نکل گیا ” اللھم اقطع یدھا “۔ اے اللہ سودہ ؓ کے ہاتھ کاٹ دے کہ اس نے قیدی کے ساتھ کیوں رعایت کی ، یہ بددعا سن کر حضرت سودۃ ؓ سخت پریشان ہوئیں ، اپنے ہاتھوں کی طرف بار بار دیکھتی تھیں کہ کہیں حضور کی بددعا کی زد میں تو نہیں آگئیں ، آپ ﷺ نے فرمایا ، سودہ ؓ ! یہ بددعا نہیں لگے گی کوئی غیر مستحق شخص اس کی زد میں نہیں آئے گا اسی طرح ایک دفعہ حضور ﷺ نے امیر معاویہ ؓ کو طلب فرمایا تو آپ کو بتایا گیا کہ وہ کھانا کھا رہے ہیں ، دوبارہ بلایا تو پھر بھی یہی جواب ملا کر کھانا کھا رہے ہیں ، حضور ﷺ نے فرمایا ” ما اشبع اللہ بطنہ “۔ اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے ، یہ بددعا بھی ان کو نہیں لگی کیونکہ وہ اس کے مستحق نہیں تھے ۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک شخص بائیں ہاتھ سے کھانا کھا رہا تھا حضور ﷺ نے فرمایا ، اللہ کے بندے ! دائیں سے کھاؤ ، وہ کہنے لگا کہ میرا دایاں ہاتھ اٹھتا ہی نہیں ، اس نے تکبر سے یہ بات کی ، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس کا دایاں ہمیشہ کے لیے شل ہو کر رہ گیا ، کیونکہ حضور نے بددعا فرمائی تھی لا رفعھا اللہ “ اللہ تعالیٰ تیرے اس ہاتھ کو نہ ہی اٹھائے ، یہ شخص تکبر کی بنا پر بددعا کا مستحق ٹھہرا۔ حضور ﷺ نے نمازی کے آگے سے گزرنے کی سخت وعید فرمائی ہے آپ کا ارشاد ہے کہ کوئی شخص چالیس سال تک اپنی جگہ کھڑا رہے تو یہ نماز کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہے بعض نے اسے چالیس ہفتے یا چالیس ماہ پر بھی محمول کیا ہے تاہم نمازی کی نماز میں خلل ڈالنا سخت معیوب ہے ، حضور ﷺ نماز ادا فرما رہے تھے کہ ایک شخص نے اسی طرح نماز میں خلل ڈالا اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ شخص ہمیشہ کے لیے معذور ہوگیا ۔ (انسان جلد باز ہے) بہرحال فرمایا کہ کسی شخص کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ غصے کی حالت میں جلد بازی کرتے ہوئے اپنے لیے ، اہل و عیال یا مال کے متعلق بددعا کرے فرمایا کتنی بری بات ہے کہ انسان اپنے لیے اسی طرح شر کو طلب کرتا ہے جس طرح کو خیر کو مانگتا ہے (آیت) ” وکان الانسان عجولا “۔ اور حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا جلد باز ہے ، وہ جلد بازی میں بہت کچھ کر بیٹھتا ہے ، کافر لوگ اس جلد بازی کے نتیجے میں ہی اپنے لیے بددعا کر بیٹھتے ہیں ، قرآن پاک کا انکار جلد بازی کی وجہ سے ہی کرتے ہیں واقعہ معراج کی تکذیب بھی جلد بازی کا نتیجہ تھا ، لہذا انسان کی جلد بازی اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے ۔
Top