( 9) دوزخیوں کی ذلت اور بےبسی کی تصویر کا ذکرو بیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ جکڑے ہوں گے لمبے لمبے ستونوں میں، تاکہ اس کے لیے وہاں سے ہلنے جلنے کا بھی کوئی موقع باقی نہ رہے، اور ایسا منکر اور باغی شخص وہاں پر لگاتار جلتا بھنتا رہے، والعیاذ باللہ العظیم۔ اور ان دروازوں کا ایسے کافروں پر اس طرح بند کردیا جانا اس بات کا ایک اظہار و ثبوت ہوگا کہ اب انہوں نے ہمیشہ ہمیش کے لیے اس میں رہنا ہے اس سے نکلنے کی اب کوئی صورت ان کے لیے ممکن نہیں ہوگی، باقی دوزخ کے ان دروازوں کی اصل حقیقت کیا ہے ؟ سو یہ غیب کے ان حقائق میں سے ہے جن کو پوری طرح سمجھنا اور جاننا ہمارے بس میں نہیں، بس ان کو ویسے ہی مانا جائے، جیسا کہ نصوص سے ثابت ہے۔ ( المراغی، الصفوۃ وغیرہ) بہرکیف اس سے ان بدبختوں کی ذلت اور بےکسی کی تصویر پیش فرما دی گئی، کہ ان کو ان لمبے لمبے ستونوں کے ساتھ بھاری زنجیروں کے ذریعے جکڑ دیا جائے گا، کہ وہ اپنی جگہ سے ہل بھی نہ سکیں، یہاں ان کے ان ہولناک ستونوں کا ذکر ہے اور سورة الحاقہ میں ان کی ان ہولناک زنجیروں کا ( الحاقہ، آیت 30 تا 34 پ 29) چناچہ وہاں پر ارشاد فرمایا گیا ( آیت) یعنی " پکڑو اس کو پھر طوق پہنا دو اس کو، پھر جکڑ دو اس کو ایک ایسے ہولناک زنجیر میں جس کی لمبائی ستر گز ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم، من کل زیغ و ضلال۔