Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 12
وَ سَخَّرَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ١ۙ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ وَ النُّجُوْمُ مُسَخَّرٰتٌۢ بِاَمْرِهٖ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَۙ
وَسَخَّرَ : اور مسخر کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن وَالشَّمْسَ : اور سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند وَالنُّجُوْمُ : اور ستارے مُسَخَّرٰتٌ : مسخر بِاَمْرِهٖ : اس کے حکم سے اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْقِلُوْنَ : وہ عقل سے کام لیتے ہیں
اور اسی نے (اپنی بےپایاں حکمت اور بےنہایت قدرت و رحمت سے) تمہارے کام میں لگا دیا رات اور دن (کے اس عظیم الشان سلسلے) کو اور سورج و چاند (کے اس عظیم الشان کروں) کو، اور (اسی طرح) یہ ستارے بھی (تمہاری) خدمت میں لگے ہوئے ہیں اس کے حکم سے، بیشک اس میں بڑی بھاری نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں
21۔ نظام شمس وقمر میں دعوت غور و فکر : چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور اسی نے تمہارے لیے کام میں لگا دیا رات اور دن (کے عظیم الشان سلسلے) کو اور سورج اور چاند (کے ان عظیم الشان کروں) کو۔ جس کے ساتھ تمہارے طرح طرح کے اور بےحد وحساب مفادات وابستہ ہیں کہ ان سے روز وشب کا یہ سلسلہ قائم ہوتا ہے۔ موسم بدلتے ہیں۔ تمہارے پھل پکتے ہیں اور فصلیں تیار ہوتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔ سو یہ کس قدر فضل وکرم اور رحمت عنایت ہے۔ یہ کس قدر فضل وکرم اور رحمت و عنایت ہے جس سے وہ تم کو نوازتا ہے اور تمہاری طرف سے کسی طرح کی اپیل و درخواست کے بغیر نوازتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو ذرا سوچو تو سہی کہ رات اور دن کے ادلنے بدلنے کا یہ عظیم الشان سلسلہ کیسی حکمت اور کس قدر باریکی پابندی اور باقاعدگی سے تمہارے لئے مسلسل ولگا تار گردش میں ہیں۔ سو ان میں سے کوئی بھی انسان کا معبود ومسجود نہیں بلکہ ہر ایک اس کا خادم ہے۔ اور عبادت و بندگی کے لائق اور اس کی مستحق وہ ذات اقدس واعلیٰ ہے جس نے ان کو اس طرح تمہارے کام میں لگا دیا ہے۔ تو کس قدر بہکے بھٹکے اور گمراہ ہیں وہ لوگ جو اپنے اس خالق ومالک کو چھور کر اپنے خادموں کے آگے جھکتے اور خود اپنی تذلیل و تحقیر اور ہلاکت و تباہی کا سامان کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے آمین ثم آمین۔ اور ہمیشہ اور ہر حال میں اور ہر اعتبار سے اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے۔ آمین۔ 22۔ عقلمندوں کے لئے بھاری نشانیاں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ ان سب میں بڑی بھاری نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔ اور اس طرح عظیم الشان اور پر حکمت نظام کے ساتھ ہمارے لئے مسخر کردی اور ہمارے کام میں لگا دیا۔ اور کیا حق ہے اس کا ہم پر ؟ سو ان سب میں دلائل اور نشانیاں ہیں اس قادر مطلق کی قدرت مطلقہ، حکمت بالغہ، رحمت شاملہ اور عنائت بےنہایت کی سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو عقول سلیمہ رکھنے والے ان چیزوں کے بارے میں صحیح طریقے پر غور و فکر سے کام لے کر اپنے خالق ومالک کی معرفت سے سرشار ہوتے اور اپنے قلب وباطن کی دنیا کو ایمان یقین کے نور سے معمور ومنور کرنے کا سامان کرتے ہیں۔ اور دوسری طرف اس کے نتیجے میں وہ حق و ہدایت کی اس صحیح راہ کو اپناتے ہیں جو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والی راہ ہے۔ جب کہ صحیح غور وفکر سے محروم لوگ انہی ظواہر و مظاہر میں الجھ کر اور پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ اور وہ انہی کو اپنا قبلہ مقصود بناکر اپنے آپ کو ہلاکت و تباہی کے گڑھے میں ڈال دیتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو جو ہر عقل کا اصل کام اور مقصد یہ تھا اور یہ ہے کہ اس کے ذریعے صحیح طور پر غور و فکر سے کام لیکر نور معرفت سے سرفرازی حاصل کی جائے لیکن افسوس کہ لوگوں نے عقل کے اس جوہر عظیم کو مادہ اور معدہ کا غلام بنادیا، اور اس کو خواہشات بطن وفرج کی تحصیل و تکمیل کے پیچھے لگا دیا۔ الا ماشاء اللہ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا۔
Top