Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 79
اَمَّا السَّفِیْنَةُ فَكَانَتْ لِمَسٰكِیْنَ یَعْمَلُوْنَ فِی الْبَحْرِ فَاَرَدْتُّ اَنْ اَعِیْبَهَا وَ كَانَ وَرَآءَهُمْ مَّلِكٌ یَّاْخُذُ كُلَّ سَفِیْنَةٍ غَصْبًا
اَمَّا : رہی السَّفِيْنَةُ : کشتی فَكَانَتْ : سو وہ تھی لِمَسٰكِيْنَ : غریب لوگوں کی يَعْمَلُوْنَ : وہ کام کرتے تھے فِي الْبَحْرِ : دریا میں فَاَرَدْتُّ : سو میں نے چاہا اَنْ : کہ اَعِيْبَهَا : میں اسے عیب دار کردوں وَكَانَ : اور تھا وَرَآءَهُمْ : ان کے آگے مَّلِكٌ : ایک بادشاہ يَّاْخُذُ : وہ پکڑ لیتا كُلَّ سَفِيْنَةٍ : ہر کشتی غَصْبًا : زبردستی
سو وہ کشتی جو تھی، اس کا معاملہ یہ تھا کہ وہ کچھ غریب لوگوں کی تھی جو (اس کے ذریعے) اس سمندر میں محنت مزدوری کرتے تھے تو میں نے چاہا کہ میں اسے عیب دار کر دوں، کیونکہ ان کے آگے ایک ایسا (ظالم) بادشاہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا۔5
123 لفظ وراء کا معنیٰ و مطلب ؟ : لفظ وراء ویسے تو اضداد میں سے ہے۔ یعنی اس کے معنیٰ " اَمام " یعنی " آگے " کے بھی آتے ہیں اور " خلف " " پیچھے " کے بھی۔ (مدارک وغیرہ) ۔ مگر یہاں پر عام طور پر حضرات مفسرین کرام نے اس کو " اَمام " یعنی " آگے " کے معنیٰ میں ہی لیا ہے۔ یعنی ان مسکینوں کے آگے جدہر یہ جا رہے تھے ایک ایسا ظالم بادشاہ تھا جو اپنی کسی جنگی مہم کے لیے یا یوں ہی ظلم کی بنا پر ایسی ہر کشتی کو چھین لیتا تھا جو کہ صحیح وسالم ہوتی تھی۔ تو اس بناء پر حضرت خضر نے ان کی کشتی کا پھٹہ اکھاڑ دیا تاکہ ان کی وہ کشتی جو کہ ان مسکینوں کا واحد ذریعہ معاش تھی اس ظالم کے ہاتھ نہ لگ جائے۔ اور اس طرح یہ لوگ اس کے ظلم سے بچ جائیں اور اپنے اس ذریعہ معاش سے محروم نہ ہوجائیں۔ بعد میں اس میں یہ لوگ وہ پھٹہ خود ہی لگا دیں گے۔ اس طرح حضرت خضر نے ان کے ساتھ ایک بڑی نیکی کی تھی اور ان مسکینوں کی اس کشتی کا پھٹہ نکال کر اس کو ناکارہ اور بیکار بنا دینے کے اپنے فعل کی وجہ بیان کر کے اصل حقیقت کو ظاہر کردیا۔ سو اس سے یہ درس عظیم ملتا ہے کہ اگر دنیا میں مسکینوں غریبوں اور نیک لوگوں کو کوئی مالی یا معاشی نقصان پہنچتا ہے تو اس نقصان کے اندر انہی کا کوئی فائدہ مضمر ہوتا ہے۔ اس لیے ان کو چاہیے کہ اس پر صبر کریں۔ اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی رہیں۔ اور اس بات کا یقین رکھیں کہ حق تعالیٰ کا کوئی فیصلہ بھی حکمت و مصلحت سے خالی نہیں ہوتا۔ لیکن اس کی ان حکمتوں اور مصلحتوں کا احاطہ کرنا کسی بشر کے لیے ممکن نہیں ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہ ہمیشہ فکر و نظر اور عقیدئہ وعمل کی صحیح راہ پر ثابت قدم رہنے کی توفیق بخشے ۔ آمین۔
Top