Tafseer-e-Madani - Maryam : 70
ثُمَّ لَنَحْنُ اَعْلَمُ بِالَّذِیْنَ هُمْ اَوْلٰى بِهَا صِلِیًّا
ثُمَّ : پھر لَنَحْنُ : البتہ اَعْلَمُ : خوب واقف بِالَّذِيْنَ : ان سے جو هُمْ : وہ اَوْلٰى بِهَا : زیادہ مستحق اس میں صِلِيًّا : داخل ہونا
پھر یہ نہیں کہ اس چھانٹی کے سلسلہ میں ہمیں کسی تحقیق کی ضرورت ہوگی کہ ہم خود ہی خوب جانتے ہیں ان لوگوں کو جو سب سے زیادہ حق دار ہوں گے دوزخ میں جھونک دئیے جانے کے
78 دوزخیوں کے بارے میں پورا علم اللہ ہی کو : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " پھر ہم خوب جانتے ہوں گے کہ کون زیادہ حقدار ہے دوزخ میں جھونکے جانے کا " کہ ہم اپنے علم کامل کے مطابق ان کے ظاہر و باطن کو ایک برابر جانتے ہیں اور ہمیں پوری طرح معلوم ہے کہ کس کا ظلم کتنا ہے اور کس کی سرکشی کس قدر ہے ؟ اور کون کس قدر عذاب و سزا کا مستحق ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس وحدہ لاشریک سے کوئی انسان اور اس کا کوئی عمل اور اس کے ظاہر و باطن کی کوئی کیفیت کسی بھی طرح مخفی نہیں رہ سکتی کہ اس کی شان ہے ۔ { علیم بذات الصدور } ۔ یعنی " سینوں کے بھیدوں کو بھی پوری طرح جاننے والا " ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس بندے کو چاہیئے کہ وہ ہمیشہ اس فکر اور کوشش میں رہے کہ اس کے ساتھ اس کے ظاہر و باطن دونوں کا معاملہ صحیح رہے ۔ وباللہ التوفیق ۔ سو وہ وحدہ لاشریک اگر راضی ہوگیا تو سب کام بن گیا۔ نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ دوزخیوں کے بارے میں پورا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔ وہی جانتا ہے کہ کس کو سب سے پہلے دوزخ میں جھونکا جائے اور کس کو دوزخ کے کس طبقے میں رکھا جائے۔ سو اس سے مشرکانہ عقیدئہ شفاعت کی جڑ نکال دی گئی ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top