Tadabbur-e-Quran - Maryam : 70
ثُمَّ لَنَحْنُ اَعْلَمُ بِالَّذِیْنَ هُمْ اَوْلٰى بِهَا صِلِیًّا
ثُمَّ : پھر لَنَحْنُ : البتہ اَعْلَمُ : خوب واقف بِالَّذِيْنَ : ان سے جو هُمْ : وہ اَوْلٰى بِهَا : زیادہ مستحق اس میں صِلِيًّا : داخل ہونا
پھر ہم ان لوگوں کے سب سے زیادہ جاننے والے ہوں گے جو اس جہنم میں داخل ہونے کے سب سے زیادہ سزاوار ہوں گے
ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَى بِهَا صِلِيًّا۔ فرمایا کہ اس وقت اس بات کے جاننے والے کہ کون اس جہنم میں داخل ہونے کا سب سے زیادہ سزاوار ہے، کس کو سب سے پہلے داخل ہونا چاہیے اور کس طبقہ میں داخل ہونا چاہیے، صرف ہم ہوں گے۔ کوئی دوسرا ان باتوں کا ہم سے زیادہ جاننے والا نہیں ہوگا کہ ہمیں کسی کے بارے میں اس سے مشورہ لینے کی ضرورت پیش آئے، یا کوئی کسی کے باب میں یہ کہنے کی پوزیشن میں ہو کہ وہ اس سے زیادہ ہم سے باخبر ہے اس وجہ سے اس کے معاملے میں اس کی سفارش درخور اعتناء ہے۔ یہ مشرکین کے غلط عقیدہ شفاعت پر ایک لطیف تعریض ہے کہ خدا کے ہاں کسی کے لیے سفارش تو وہ کرسکے جو کسی کے بارے میں خدا سے زیادہ واقف ہونے کا دعوی کرسکے۔ آخر ایسا برخود غلط کون ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ سے یہ کہہ سکے کہ فلاں کو آپ نہیں جانتے، میں جانتا ہوں، وہ بڑا نیک آدمی ہے، اس وجہ سے اس کو کچھ نہ کہیے بلکہ سیدھے جنت میں بھیج دیجیے !
Top