Tafseer-e-Madani - Al-Hajj : 37
لَنْ یَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَ لَا دِمَآؤُهَا وَ لٰكِنْ یَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْ١ؕ كَذٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُحْسِنِیْنَ
لَنْ يَّنَالَ : ہرگز نہیں پہنچتا اللّٰهَ : اللہ کو لُحُوْمُهَا : ان کا گوشت وَلَا : اور نہ دِمَآؤُهَا : ان کا خون وَلٰكِنْ : اور لیکن (بلکہ) يَّنَالُهُ : اس کو پہنچتا ہے التَّقْوٰي : تقویٰ مِنْكُمْ : تم سے كَذٰلِكَ : اسی طرح سَخَّرَهَا : ہم نے انہیں مسخر کیا لَكُمْ : تمہارے لیے لِتُكَبِّرُوا : تاکہ تم بڑائی سے یاد کرو اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر مَا هَدٰىكُمْ : جو اس نے ہدایت دی تمہیں وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور یاد رکھو کہ اللہ کو نہ تو ان جانوروں کے گوشت پہنچتے ہیں اور نہ ہی ان کے خون بلکہ اس کے یہاں تو صرف تمہاری پرہیزگاری اور اخلاص نیت کی پونجی ہی پہنچتی ہے اسی طرح اس نے اپنے فضل وکرم سے ان کو تمہارے لئے مسخر کردیا تاکہ تم لوگ اللہ کی بڑائی کرو اپنے قول وفعل سے کہ اس نے نوازا ہے تم کو حق و ہدایت کی عظیم الشان دولت سے اور خوشخبری سنا دو اے پیغمبر ! نیکوکاروں کو2
78 اللہ تعالیٰ کے یہاں صرف تقویٰ مطلوب ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ تعالیٰ کو نہ ان جانوروں کے گوشت پہنچتے ہیں اور نہ ان کے خون "۔ بلکہ یہ سب کچھ یہیں رہ جاتا ہے اور خود تم ہی لوگوں کے کام آتا ہے۔ وہ وحدہ لاشریک ہر حاجت اور ضرورت سے پاک اور بالا و برتر ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ وہ تم لوگوں کو یہ احکام اس لئے دیتا ہے تاکہ خود تمہارا ہی بھلا ہو کہ ان ہدایات وتعلیمات کی پابندی سے ایک طرف تو تمہیں دنیا میں پاکیزہ و پرسکون اور باوقار زندگی ملے اور دوسری طرف اس سے تمہیں آخرت کی حقیقی اور ابدی زندگی میں دائمی کامیابی نصیب ہو۔ اور یہ اس کی رحمت کا تقاضا ہے کہ وہ رحمن بھی ہے اور رحیم بھی ۔ سبحاَنہ و تعالیٰ ۔ سو اس کے یہاں ان میں سے کوئی بھی چیز نہیں پہنچتی بلکہ اس کے یہاں تمہارے دلوں کا اخلاص اور صدق نیت کا سرمایہ پہنچتا ہے اور بس ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 79 نیکو کاروں کو خوش خبری سنانے کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا " اور خوشخبری سنا دو نیکوکاروں کو "۔ جن کے ایمان و عقیدے بھی درست اور پختہ ہوں اور وہ عمل و کردار کے لحاظ سے بھی صاف اور کھرے ہوں۔ اور وہ صدق و اخلاص کی دولت سے بھی سرشار ومالا مال ہوں۔ ان کو خوشخبری سنا دو کہ اصل اور حقیقی کامیابی ایسے ہی خوش نصیبوں کی ہے خواہ وہ کوئی بھی ہوں اور کہیں کے بھی ہوں کہ ایسوں کو اپنے اس صدق و اخلاص اور عمل و کردار کی بناء پر دارین کی سعادت و سرخروئی نصیب ہوگی۔ کہ اس سے ان کو اس دنیاوی زندگی میں خیر و برکت والی پاکیزہ زندگی نصیب ہوگی اور آخرت میں یہ جنت کی سدابہار نعمتوں سے بہرہ مند و سرشار ہوں گے۔ اور یہی ہے اصل اور حقیقی کامیابی جو انسان کا مطمح نظر اور مقصود و اصل ہونی چاہیئے نہ کہ دنیائے دوں کا متاع فانی اور حطام زائل ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top