Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 32
فَاَرْسَلْنَا فِیْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
فَاَرْسَلْنَا : پھر بھیجے ہم نے فِيْهِمْ : ان کے درمیان رَسُوْلًا : رسول (جمع) مِّنْهُمْ : ان میں سے اَنِ : کہ اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : نہیں تمہارے لیے مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اَفَلَا تَتَّقُوْنَ : کیا پھر تم ڈرتے نہیں
پھر ان میں بھی ہم نے انہی میں کا ایک رسول بھیجا اس نے بھی ان کو یہی دعوت دی کہ تم سب لوگ اللہ ہی کی بندگی کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تم لوگ ڈرتے نہیں ہو ؟2
42 حضرت نوح کے بعد رسول کی آمد کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " پھر ان میں ہم نے انہی میں سے ایک رسول بھیجا "۔ جو کہ اللہ پاک کی قدیمی سنت اور ہمیشہ کا دستور رہا کہ ہر قوم کا پیغمبر انہی میں سے ہوا ہے۔ سو اسی بناء پر قوم عاد اور قوم ثمود کی طرف حضرت ھود اور حضرت صالح کو رسول بنا کر بھیجا گیا جن کی سرگزشتیں پہلے گزر چکی ہیں۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ حضرت نوح کے بعد جن قوموں کو اٹھایا گیا اللہ تعالیٰ نے ان کے اندر بھی اپنے رسول بھیجے تاکہ وہ ان کو حق و ہدایت کی تعلیمات مقدسہ سے آگاہ کرسکیں۔ کیونکہ حق و ہدایت کی ضرورت انسان کے لیے اس کی دوسری تمام جسمانی اور مادی ضرورتوں سے بھی کہیں بڑھ کر ہے۔ تو پھر یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مادی اور جسمانی ضرورتوں کی تکمیل کا سامان تو کرے لیکن ان کی روحانی اور معنوی ضرورتوں کی تکمیل کا کوئی سامان نہ کرے۔ جبکہ اس کا اپنا ارشاد ہے اور صریح ارشاد ہے کہ " ہدایت ہمارے ذمے ہیں " ۔ { اِنَّ عَلَیْنَا لَلْہُدٰی } ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے ان کے اندر انہی میں کا ایک رسول بھیجا۔ 43 حضرات انبیائے کرام کی دعوت ہمیشہ ایک ہی رہی : کہ ان سب نے اپنی قوموں کو توحید ہی کی دعوت دی اور ان سے کہا کہ " تم سب ایک اللہ ہی کی بندگی کرو کہ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تم لوگ ڈرتے نہیں ہو ؟ " اپنے اس کفر و شرک کے انجام اور اللہ تعالیٰ کی گرفت و پکڑ سے ۔ والعیاذ باللہ ۔ یعنی ان انبیائے کرام نے بھی اپنی اپنی قوموں کو وہی پیغام دیئے جو ہر پیغمبر نے اپنی قوم کو دیئے کہ ان سب حضرات کی دعوت ہمیشہ ایک ہی رہی۔ یعنی توحید خداوندی اور اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی کی دعوت۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے ارشاد فرمایا گیا اور حصر و قصر کے انداز و اسلوب میں اور قاعدہ کلیہ کے طور پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وما ارسلنا من قبلک من رسول الا نوحی الیہ انہ لا الہ الا انا فاعبدون } ۔ (الانبیائ : 25) یعنی " ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول بھیجے اس کی طرف ہم یہی وحی کرتے رہے کہ کوئی بھی معبود نہیں سوائے میرے۔ پس تم سب لوگ میری ہی بندگی کرو۔ سو عقیدئہ توحید پر دین سماوی کی اصل اور اساس رہی ہے۔ اور ہر پیغمبر نے اپنی امت کو اسی کی دعوت دی ہے۔ نیز یہ کہ معبود برحق صرف اللہ وحدہ لا شریک ہے اور ہر قسم کی عبادت و بندگی صرف اسی وحدہ لا شریک کا حق اور اسی کا اختصاص ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top