Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 129
وَ تَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُوْنَۚ
وَتَتَّخِذُوْنَ : اور تم بناتے ہو مَصَانِعَ : مضبوط۔ شاندار محل) لَعَلَّكُمْ : شاید تم تَخْلُدُوْنَ : تم ہمیشہ رہو گے
اور تم محل بناتے ہو شاید تم ہمیشہ رہو گے
اور کاریگری کا مظاہرہ کرتے ہو کہ شاید تم ہمیشہ رہو گے : 129۔ یہ لوگ قدیم صناع اور کاریگری میں نہایت ماہر تھے خصوصا انجینئرنگ اور فن تعمیرات کے بہت ہی ماہر تھے لیکن قرآن کریم کے لفظ (تعبثون) کا تقاضا یہ ہے کہ یہ محض عمارات وتعمیرات ضاعی کے شوقین تھے اور اس طرح اپنا شوق پورا کرنے دیتے تھے ضرورت کے بغیر ہی یہ لوگ بڑی بڑی عمارات تعمیر کرتے تھے تاکہ ان کا نام بلند رہے اور لوگ ان کی تعریف میں رطب اللسان ہوں اور یہ بھی کہ تعمیرات ایک مدت مدیر تک چلی جاتی ہیں یعنی سینکڑوں سال تک اس لئے کم ازکم ان کی عمر تک تو ان کا نام روشن رہے گا ۔ ہود (علیہ السلام) ان کو اس فعل عبث سے روکتے تھے کہ قوی ترقی کے لئے کرنے کے کام اور بہت ہیں اس طرح اسراف بالکل بےکار ہے ، قرآن کریم نے بھی اسی طرح اشارہ کیا ہے کہ یہ لوگ عمارات اس لئے تعمیر کرتے تھے تاکہ ان کا نام ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ وجاوید رہے اور حقیقت یہ ہے کہ آج جن لوگوں نے اپنے ناموں کو زندہ رکھنے کی اتنی سرتوڑ کوشش کی ان کا نام کسی ایک زبان پر بھی جاری نہیں لیکن جو شخص ان کو اس کام سے باز رکھنے کے لئے مبعوث ہوا اس کا نام آج تک زندہ ہے اور رہتی دنیا تک رہے گا ، اس فعل عبث سے ہود (علیہ السلام) نے ان کو روکا اور وہ ہود ہی کے دشمن ہوگئے اور ان کی بات پر کبھی کان نہ دھرا۔
Top