Kashf-ur-Rahman - Al-Maaida : 58
وَ تَتَّخِذُوْنَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُوْنَۚ
وَتَتَّخِذُوْنَ : اور تم بناتے ہو مَصَانِعَ : مضبوط۔ شاندار محل) لَعَلَّكُمْ : شاید تم تَخْلُدُوْنَ : تم ہمیشہ رہو گے
اور جب تم نماز کے لئے اذان دیتے تو یہ لوگ اس کے ساتھ بھی مذاق اور کھیل کرتے ہیں یہ اس لئے کرتے ہیں کہ یہ لوگ بالکل عقل سے بےبہرہ ہیں۔3
3 اے اہل ایمان ان لوگوں کو جن کو تم سے پہلے کتاب دی جا چکی ہے وہ ایسے ہیں کہ تمہارے دین کو انہوں نے ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے ان کو اور دوسرے منکرین اسلام کو تم اپنا رفیق نہ بنائو اور اگر تم مومن اور ایمان دار ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جب تم نماز کے لئے اذان دیتے ہو تو یہ لوگ اس عبادت کے ساتھ ہنسی اور مذاق کرتے ہیں اذان کی نقل اتارتے اور اس کا مذاق اڑاتے ہیں اس کا سبب یہ ہے کہ یہ لوگ بےعقل اور صحیح عقل سے بالکل ہی بےبہرہ ہیں۔ (تیسیر) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں بعضے یہود اور بعضے مشرک اذان کی آواز پر ہنستے یہ ان کی بےعقلی تھی اللہ کی بڑائی ہر دین میں بہتر ہے۔ (موضح القرآن) آیات سابقہ میں یہود و نصاریٰ کی دوستی اور رفاقت سے منع فرمایا تھا اور جو منافق ان سے خفیہ موالات رکھتے تھے ان کی مذمت فرمائی تھی اور ان آیات کی ابتداء میں اشارتاً فرمایا تھا۔ بعضھم اولیاء بعض کہ وہ اپنے ہم خیال اور ہم عقیدہ لوگوں کے ہی دوست ہوسکتے ہیں تم کو چونکہ غیر جنس سمجھتے ہیں اس لئے تمہاری ان کی دوستی کس طرح نبھ سکتی ہے یا وہ تم کو اپنے میں جذب کرنے کی کوشش کریں گے یا سوسائٹی میں تم کو ذلیل سمجھیں گے ان آیتوں میں ان کے طرز عمل کی وضاحت فرمائی اور اس طرز عمل کو بطور علت قرار دیا کہ جب ان کا حال یہ ہے تو یہ کھلی معاودات اور دشمنی کا برتائو ہے پھر معادات کے ساتھ موالات کس طرح قائم رہ سکتی ہے یہود و نصاریٰ کے ساتھ دوسرے کفار کو بھی شامل فرما دیا۔ چونکہ اکثر مشرکین اور منکرین بھی تو وہین اسلام میں ان کے ہمنوا تھے اس لئے ان سے بھی موالات کو منع فرمایا اور ارشاد ہوا کہ اے ایمان والو ! جو تمہارے دین کو محض کھیل کود کی ایک چیز سمجھتے ہیں اور دین کے اصول و فروع کے ساتھ استہزا کرتے ہیں وہ عام طور سے یہود و نصاریٰ ہیں کیونکہ یہی لوگ تم سے پہلے کتاب توریت و انجیل دیئے گئے تھے اور ان دیگر مشرک اور کافروں کا بھی تمہارے دین کے ساتھ یہی سلوک ہے تو ایسے لوگوں کو اپنا رفیق کار نہ بنائو اور تم کو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہئے اگر تم مومن اور ایمان دار ہو ۔ اول تو ایمان کی بنیاد ہی تقویٰ ہے پھر تقویٰ تمام امراض باطنی کا عالج بھی ہے اس لئے بس اللہ تعالیٰ ہی سے ڈرو اور یہ اندیشہ ترک کردو کہ سوسائٹی بدون موالات کے کیسے قائم رہے گی۔ آگے اس استہزا کی تصریح ہے کہ جب تم اذان دیتے ہو اور نماز کے لئے لوگوں کو پکارتے ہو تو یہ تمہاری اذان اور نماز کا مذاق اڑاتے ہیں ہنستے ہیں اور نقلیں اتارتے ہیں حالانکہ اذان و نماز میں تو اللہ تعالیٰ کی برتری اور بڑائی مذکور ہے جو دعا اور مناجات کے لئے ضروری ہے اور اتنی بات تو سب ہی اہل مذہب جانتے ہیں لیکن یہ بدبخت اتنی بات کو بھی گوارا نہیں کرتے تو ان سے موالات پر کوئی صحیح نتیجہ مرتب ہونے کی امید نہیں یہ لوگ محض بےعقل ہیں تمہاری عداوت میں اللہ تعالیٰ کی توہین کے مرتکب ہوتے ہیں مسلمانوں کو اس قسم کے چند واقعات پیش آ چکے تھے اول تو جب مسلمان اذان دے کر نماز شروع کرتے تو یہود کیا کرتے تھے یہ کھڑے ہوتے ہیں خدا کرے ان کو کھڑا ہونا نصیب نہ ہو دوسرا واقعہ یہ ہوا کہ مدینہ میں جب مئوذن اشھد ان محمد رسول اللہ کہتا تو ایک نصرانی کہا کرتا جھوٹا ہے ، جھوٹا جل جائے ایک دن اتفاق ایسا ہوا کہ اس کے گھر میں آگ لگ گئی اور وہ نصرانی اور اس کا گھر بار سب جل گیا۔ اسی قسم کا ایک واقعہ فتح مکہ کے دن پیش آیا جب نبی کریم ﷺ کے حکم سے مکہ میں اذان دی تو ابوسفیان بن حرب بن عتاب بن اسید اور حارث بن ہشام بیٹھے تھے عتاب نے کہا خدا کا بڑا فضل ہوا کہ میرا باپ تو اس غصہ دلانے والی آواز سے پہلے ہی مرگیا۔ حارث نے کہا میں اسے سچا سمجھتا تو مان ہی نہ لیتا ابوسفیان نے کہا بھائی میں تو کچھ نہیں کہتا اگر کہوں گا تو یہ کنکریاں اس سے یعنی محمد ﷺ سے کہہ دیں گی۔ یہ چند واقعات محدثین نے ذکر کئے ہیں ہوسکتا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ اور بھی اسی قسم کے استہزا اور توہین آمیز سلوک کئے جاتے ہیں کمالا یخفی بہرحال ! ان کی دشمنی اور معاندانہ طرز عمل اور اہل اسلام کے فرق کو آگے ایک عمدہ پیرا یہ میں بیان فرماتے ہیں اور ایک اچھے پیرایہ میں مدلل طور پر ان کو ملزم قرار دیتے ہیں۔ (تسہیل)
Top