Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 213
فَلَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ فَتَكُوْنَ مِنَ الْمُعَذَّبِیْنَۚ
فَلَا تَدْعُ : پس نہ پکارو مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی دوسرا معبود فَتَكُوْنَ : کہ ہوجاؤ مِنَ : سے الْمُعَذَّبِيْنَ : مبتلائے عذاب
پس کبھی پوجنا پکارنا نہیں اللہ وحدہ، لاشریک کے ساتھ کسی بھی اور من گھڑت معبود کو کہ اس کے نتیجے میں تم شامل ہوجاؤ ان لوگوں میں جن کو عذاب ہوتا ہے
110 اللہ کے سوا کسی اور معبود کو پکارنے کی ممانعت : سو ارشاد فرمایا گیا پس اللہ کے ساتھ کسی بھی اور معبود کو نہیں پکارنا "۔ یعنی جب یہ اتنی عظیم الشان کتاب آپ ﷺ کو خداوند قدوس کی طرف سے بذریعہ وحی عطا فرمائی گئی ہے تو اس کے شکرانے میں اس کو دل و جان سے اپناؤ۔ ایمان کے اعتبار سے بھی کہ اس پر سچے دل سے ایمان لاؤ اور علم و عمل کے لحاظ سے بھی کہ تمہارا ہر عمل اس کی تعلیمات مقدسہ کے مطابق ہو۔ اور اللہ ۔ جل جلالہ ۔ کے سوا کسی بھی اور معبود کو کسی بھی قیمت پر کبھی پکارنا پوچنا نہیں کہ یہ اس کتاب عظیم کی سب سے بڑی سب سے اہم اور سب سے بنیادی تعلیم ہے۔ ورنہ تم عذاب پانے والوں میں سے ہوجاؤ گے۔ یہاں پر خطاب اگرچہ بظاہر رسول اللہ ﷺ کو ہے لیکن سنانا دراصل دوسروں کو مطلوب ہے۔ جیسا کہ بلاغت کا تقاضا ہے۔ (مدارک، معالم، صفوۃ وغیرہ) ۔ اور اس میں یہ عظیم الشان درس بھی ہے کہ جب آنحضرت ۔ ﷺ ۔ کو بھی باوجود اس قدر عظمت شان کے یہ ہدایت فرمائی جا رہی ہے تو پھر دوسروں کو اس کی کتنی زیادہ ضرورت ہوگی ؟ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اصل حقیقت یہی ہے جو تم پر واضح فرما دی گئی کہ معبود برحق بہرحال ایک اور صرف ایک ہے۔ یعنی اللہ ۔ جل جلالہ ۔ اس لیے تم مخالفوں کے علی الرغم اس موقف حق پر جمے اور ڈٹے رہنا۔ اور کبھی بھی اور کسی بھی حال میں اور کسی بھی قیمت پر اللہ کے ساتھ کسی بھی اور معبود کو نہیں پکارنا کہ اس کے نتیجے میں تم عذاب پانے والوں میں سے ہوجاؤ ۔ والعیاذ باللہ ۔ مگر افسوس کہ ان صاف وصریح تعلیمات کے باوجود آج کا جاہل مسلمان اللہ کے ساتھ بلکہ اللہ کو چھوڑ کر طرح طرح کی فرضی اور من گھڑت " سرکاروں " وغیرہ کو پکارتا اور طرح طرح کے شرکیہ نعرے لگاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ زیغ وضلال کی ہر قسم اور ہر شکل سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین -
Top