Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 42
قَالَ نَعَمْ وَ اِنَّكُمْ اِذًا لَّمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا نَعَمْ : ہاں وَاِنَّكُمْ : اور بیشک تم اِذًا : اس وقت لَّمِنَ : البتہ۔ سے الْمُقَرَّبِيْنَ : مقربین
فرعون نے کہا جی ہاں (کیوں نہیں مالی انعام کے علاوہ) یہ بھی کہ اس صورت میں تم لوگ یقینا شامل ہوجاؤ گے مقرب لوگوں میں
27 جادوگروں کا پیشہ ورانہ مطالبہ اور فرعون کی طرف سے انعام کا وعدہ : یعنی تمہیں دربار میں کرسی ملے گی۔ آؤ بھگت ہوا کرے گی اور تم درباری لوگوں میں شامل ہوجاؤ گے وغیرہ وغیرہ۔ سو اس سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ ایمان و یقین کی دولت سے محروم لوگوں کے نزدیک اصل چیز دنیائے دوں کا متاع فانی اور اس کا حطام زائل ہی ہے۔ وہ اسی کیلئے جیتے اور اسی کیلئے مرتے ہیں۔ یہاں دیکھیے کہ ان لوگوں کا مقابلہ ان کے اپنے قول وقرار کے مطابق ان کے دین و ایمان اور ملک و ملت کا معاملہ ہے۔ اور ان کے اس مقابلے پر ایک لحاظ سے ان کے مستقبل کا دارومدار ہے۔ مگر اس سب کے باوجود جادوگر سب سے پہلے اپنے اسی مادی فائدے کا مطالبہ کرتے ہیں، اور فرعون انکو اس کی یقین دہانی کراتا ہے۔
Top