Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 98
اِذْ نُسَوِّیْكُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
اِذْ : جب نُسَوِّيْكُمْ : ہم برابر ٹھہراتے تھے تمہیں بِرَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے رب کے ساتھ
جب کہ ہم تمہیں برابر ٹھہراتے تھے رب العالمین کے ساتھ
57 پیرؤوں کا اپنی گمراہی کا کھلا اور صاف اقرار و اعتراف : سو اس سے تصریح فرما دی گئی کہ ایسے پیروکار وہاں پر اپنی گمراہی کا کھلا اقرار و اعتراف کریں گے مگر وہ بےسود اور لا حاصل ہوگا۔ بہرکیف اس سے تصریح فرما دی گئی کہ اس موقع وہ مشرک پیرو کہیں گے کہ ہم کھلی گمراہی میں تھے جبکہ ہم نے تم لوگوں کو رب العالمین کے برابر ٹھہرا رکھا تھا۔ یعنی اس کے حقِّ عبادت و بندگی میں۔ سو ہم تمہاری اسی طرح تعظیم و تکریم کیا کرتے تھے جیسے اس معبود برحق کی کی جاتی ہے جو کہ اصل اور حقیقی حقدار ہے ہر قسم کی عبادت کا۔ یعنی اللہ وحدہ لاشریک ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور تمہاری اطاعت بھی ہم لوگ بےچون و چرا اسی طرح کیا کرتے تھے جیسا کہ اس وحدہ لاشریک کی کی جاتی ہے۔ سو یہی مراد ہے رب العالمین کے ساتھ اس تسویہ اور برابری سے۔ جیسا کہ ابھی اوپر والے حاشیے میں بھی اس بارے قدرے تفصیل سے گزرا۔ ورنہ وہ لوگ زمین و آسمان کی اس ساری کائنات کا خالق ومالک اور مدبر و کار فرما، روزی رساں اور بارش برسانے والا وغیرہ وغیرہ اللہ وحدہ لاشریک ہی کو جانتے اور مانتے تھے۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں دوسرے مختلف مقامات پر اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ سو مخلوق میں سے کسی کی ایسی تعظیم و تکریم کرنا جو حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے ساتھ خاص ہے دراصل اس کو خدا کے ساتھ شریک کرنا اور اس کے برابر ٹھہرانا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ (ابن کثیر، المراغی، الصفوۃ وغیرہ) ۔ سو اطاعت مطلقہ صرف اللہ تعالیٰ کی ہے جو کہ معبود برحق ہے اور اطاعت و بندگی کی ہر قسم اور ہر شکل کا اصل حق دار وہی وحدہ لا شریک ہے۔ اور اس کے بعد اطاعت مطلقہ اللہ کے رسول کا حق ہے جن کے پاس اللہ کی وحی آتی ہے اور جن کی صفت وشان قرآن حکیم میں مطاع باذن اللہ بیان فرمائی گئی ہے۔ اس کے سوا اطاعت مطلقہ کسی کی بھی جائز نہیں۔ ورنہ ایسا کرنے والا ان کو رب کے برابر قرار دینے کے جرم کا مرتکب قرار پائے گا۔ اللہ اور اس کے رسول کے بعد ہر کسی کی اطاعت اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی خلاف نہ ہو بلکہ اس کے ماتحت اور اس کے مطابق ہو ورنہ شرک ہوگا۔ جیسا کہ قاعدئہ کلیہ کے طور پر ارشاد فرمایا گیا " لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق " یعنی " کسی مخلوق کے لیے ایسی اطاعت جائز نہیں جس میں حضرت خالق ۔ جل مجدہ ۔ کی معصیت اور نافرمانی پائی جاتی ہو ۔ والعیاذ باللہ -
Top