Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 137
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ١ۙ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قَدْ خَلَتْ : گزر چکی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے سُنَنٌ : واقعات فَسِيْرُوْا : تو چلو پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
بیشک گزر چکے ہیں بہت سے (عبرت انگیز) واقعات (اور مثالیں) سو تم لوگ چل پھر کر دیکھو زمین میں، کہ کیسے ہوا انجام (حق کو) جھٹلانے والوں کا3 یہ ایک عظیم الشان بیان ہے لوگوں (کی آنکھیں کھولنے) کے لئے
276 سیر و سیاحت کا اصل مقصد عبرت پذیری : تاکہ اس سے تم لوگ عبرت پکڑو اور سبق لو، تاکہ تم کو راہ حق اور طریق صدق و صواب کی راہنمائی مل سکے۔ سو زمین پر چلنے پھرنے اور سیرو سیاحت کا اصل مقصد اور حقیقی غرض وغایت یہی ہے کہ اس سے عبرت پکڑی جائے اور درس بصیرت لیا جائے۔ مگر افسوس کہ آج اہل دنیا کی اور خود مسلمانوں کی سیر و سیاحت سے عبرت پذیری کا یہی عنصر غائب اور مفقود ہے ۔ الا ماشاء اللہ ۔ آج ہلاک شدہ اقوام کے آثار اور کھنڈرات کی حفاظت کیلئے تو کروڑوں اربوں روپے دنیا بھر میں خرچ کئے جا رہے ہیں، مگر ان سے عبرت پکڑنے اور سبق لینے کی طرف کوئی توجہ نہیں، کہ یہ کون لوگ تھے ؟ کیوں ہلاک ہوئے ؟ ان کو کس نے ہلاک کیا ؟ کیوں ہلاک کیا ؟ اور اس میں ہمارے لئے کیا درس ہے ؟ وغیرہ وغیرہ۔ بلکہ اس کے برعکس آج ہو یہ رہا ہے کہ لوگ ایسے مقامات پر پکنک منانے اور تفریح کرنے کیلئے جاتے ہیں اور وہاں پر وہ عبرت پذیری کی بجائے الٹا غفلت کا شکار ہوتے اور طرح طرح کے معاصی کا ارتکاب کرتے ہیں۔ مرد عورت اکٹھے ہوتے ہیں، نظر بازیاں اور فوٹوگرافیاں ہوتی ہیں اور طرح طرح کی رنگ رلیوں کے سامان کئے جاتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم مِنْ کُلّ سُوْئٍ واِْنحِِرَاف۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے شر و فساد سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top