Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 118
لَّعَنَهُ اللّٰهُ١ۘ وَ قَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًاۙ
لَّعَنَهُ اللّٰهُ : اللہ نے اس پر لعنت کی وَقَالَ : اور اس نے کہا لَاَتَّخِذَنَّ : میں ضرور لوں گا مِنْ : سے عِبَادِكَ : تیرے بندے نَصِيْبًا : حصہ مَّفْرُوْضًا : مقررہ
جس پر لعنت فرمادی اللہ نے، اور جس نے (اللہ سے اعلانیہ) کہہ دیا تھا کہ میں ضرور بالضرور لے کر رہونگا تیرے بندوں سے ایک مقرر حصہ،
304 شیطان کے چیلنج کا ذکر : سو شیطان کا چیلنج حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے سامنے تھا جو اس نے اپنے دھتکارے جانے کے بعد کیا تھا۔ یعنی ان میں سے ان لوگوں کو جو میری بات مانیں گے اور میرے پیچھے چلیں گے۔ وہ تیرے سوا اوروں کی بندگی کریں گے۔ دوسروں کے آگے جھکیں گے۔ ان کے آگے سجدے کریں گے۔ ان کے گرد طواف کریں گے۔ ان کے نام کی نذریں مانیں گے۔ نیازیں دیں گے چڑھاوے چڑھائیں گے اور طرح طرح سے کفر و شرک کا ارتکاب کریں گے۔ سو تیرے ان بندوں سے جن کے سبب تو نے مجھے گمراہ کیا میں ایک مقرر حصہ لیکر رہوں گا۔ (محاسن التاویل وغیرہ) ۔ چناچہ اس نے ایسا کر دکھایا جیسا کہ دوسری جگہ قرآن حکیم میں ارشاد ہوتا ہے { وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلََیْہِمْ اِبْلِیْسُ ظَنَّہٗ فَاتَّبَعُوْہٗ الَّا فَرِیْقاً مِنَ الْمُؤمِنِیْنَ } (سبا : 20) سو یہ تھا شیطان مرتد کا چیلنج جو اس نے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے سامنے کیا اور پھر اس نے اس کو پورا کردکھایا۔ انسانوں کی غفلت و لاپرواہی کی بناء پر اکثریت اس کے پیچھے لگ گئی سوائے سچے پکے ایمان والوں کے گروہ کے جو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اپنے سچے پکے ایمان کے نتیجے میں شیطان مرید کے مکرو فریب سے محفوظ رہے۔
Top