Tafseer-e-Madani - Al-Ghaafir : 72
فِی الْحَمِیْمِ١ۙ۬ ثُمَّ فِی النَّارِ یُسْجَرُوْنَۚ
فِي : میں الْحَمِيْمِ : کھولتے ہوئے پانی ثُمَّ : پھر فِي النَّارِ : آگ میں يُسْجَرُوْنَ : وہ جھونک دئیے جائیں گے
کھولتے پانی میں پھر ان کو جھونک دیا جائے گا (دوزخ کی دہکتی بڑھتی) اس آگ میں
134 دوزخیوں کے حال بد کی ایک تصویر : سو دوزخیوں کے حال بد کی ایک تصویر کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ جب طوق پڑے ہوں گے ان کی گردنوں میں اور زنجیریں انکے پاؤں میں ۔ والعیاذ باللہ : مفسر ابن کثیر فرماتے ہیں کہ زنجیریں ان کے طوقوں سے بندھی ہوں گی۔ اور فرشتے ان سے پکڑ کر ان کو کبھی وہاں کے اس کھولتے پانی میں اور کبھی اس دہکتی آگ میں منہ کے بل گھسیٹ رہے ہوں گے جو انتہائی ہولناک ہوگی۔ جیسا کہ خود قرآن حکیم میں دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { یَطُوْفُوْنَ بَیْنَہَا وَ بَیْنَ حَمِیْمٍ اٰنٍ } ۔ ( الرحمن : 44) ۔ والعیاذ باللّٰہِ العزیزالرحمن ۔ سو ان منکرین نے چونکہ استکبار یعنی اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر حق کا انکار کیا تھا اس لیے انکے اس کفر و انکار اور تکذیبِ حق کے نتیجے میں انکو یہ ہولناک اور رسوا کن عذاب بھگتنا ہوگا کہ ان کی گردنوں میں طوق ڈالے جائیں گے اور انکے پاؤں میں زنجیریں۔ جنکے ذریعے انکو کھولتے پانی میں گھسیٹا جائے گا۔ پھر ان کو دوزخ میں جھونک دیا جائے گا۔ اور یہ اس کا ایندھن بن جائیں گے۔ " سجّر التنور " کے معنیٰ ہوتے ہیں کہ " تنور کو ایندھن سے بھر دیا "۔ سو ان بدبختوں کو اس طرح پکڑ اور جکڑ کر دوزخ میں جھونک دیا جائے گا جہاں ان کو اپنے کفر و انکار کا بھگتان بھگتنا ہوگا اور ہمیشہ ہمیش کے لیے آتش دوزخ کا ایندھن بننا ہوگا۔ سو کفر و انکار دارین کی ناکامی اور ہر خیر سے محرومی اور اس کا انجام نہایت ہی ہولناک ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top