Tafseer-e-Mazhari - Al-Ghaafir : 72
فِی الْحَمِیْمِ١ۙ۬ ثُمَّ فِی النَّارِ یُسْجَرُوْنَۚ
فِي : میں الْحَمِيْمِ : کھولتے ہوئے پانی ثُمَّ : پھر فِي النَّارِ : آگ میں يُسْجَرُوْنَ : وہ جھونک دئیے جائیں گے
(یعنی) کھولتے ہوئے پانی میں۔ پھر آگ میں جھونک دیئے جائیں گے
فی الحمیم ثم فی النار یسجرون ‘ پھر آگ میں ان کو جھونک دیا جائے گا۔ یُسْحَبُوْنَ یعنی یُسْحَبُوْنَ بِھَا زنجیروں سے ان کو کھینچا جائے گا۔ یُسْجَرُوْنَ انکو جلایا جائے گا۔ سَجَر التنور اس نے تنور میں ایندھن بھر دیا ‘ جھونک دیا۔ مقاتل نے کہا : ان سے آگ بھڑکائی جائے گی۔ مجاہد نے کہا : ان کو آگ کا ایندھن بنایا جائے گا۔ حاصل مطلب یہ ہے کہ ان کو طرح طرح کا عذاب دیا جائے گا ‘ کبھی کھولتے ابلتے پانی کا عذاب ‘ کبھی دہکتی بھڑکتی آگ کا عذاب۔ ترمذی ‘ نسائی ‘ ابن ماجہ ‘ ابن ابی حاتم ‘ ابن حبان ‘ حاکم اور بیہقی نے حضرت ابن عباس کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے سر کی کھوپڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر سیسے کا کوئی ایسا گولہ آسمان سے زمین کی طرف پھینکا جائے جن کے درمیان پانچ سو برس کی راہ ہے تو گولہ رات ہونے سے پہلے زمین تک پہنچ جائے گا (یعنی پانچ سو برس کی راہ دس بارہ گھنٹے میں طے کرلے گا) لیکن اگر (دوزخ کی) زنجیر کے سرے سے ایک گولہ پھینکا جائے تو تہہ یا انتہائی گہرائی تک پہنچنے میں اس کو چالیس سال رہنا پڑے گا (یعنی دوزخ کی گہرائی آسمان و زمین کی درمیانی مسافت سے ہزاروں گنا زائد ہے) ترمذی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔
Top