Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaafir : 72
فِی الْحَمِیْمِ١ۙ۬ ثُمَّ فِی النَّارِ یُسْجَرُوْنَۚ
فِي : میں الْحَمِيْمِ : کھولتے ہوئے پانی ثُمَّ : پھر فِي النَّارِ : آگ میں يُسْجَرُوْنَ : وہ جھونک دئیے جائیں گے
(پہلے) کھولتے ہوئے پانی میں (اور) پھر آگ میں جھونک دیئے جائیں گے
دوزک میں کھولتا ہوا پانی ہوگا جس میں ان کو ڈال دیا جائے گا۔ 72۔ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ ان معاندین ومجرمین کو دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا اور زیر نظر آیت میں بتایا جا رہا ہے کہ وہاں ان کو ابلتے ہوئے پانی میں ڈال دیا جائے گا اور آگ میں سیدھے جھونک دیئے جائیں گے۔ جس طرح کسی کو قتل کردینا بہت اذیت ناک بات ہے لیکن جب اس کے قتل کرنے کو اس طرح بیان کیا جائے کہ فلاں آدمی کو پہلے باندھا گیا اور پھر نیزے کی انی سے اس کو چھیدا گیا اور دیر تک اس کو اذیتیں دی جاتی رہیں اور انجام کار اس کو قتل کردیا گیا تو انسان اس طرح کی بات سن کر اور اس طرح کے عذاب دیئے جانے کی داستان سے انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور دل پر ایک ایسا اثر ہوتا ہے کہ بعض اوقات کپکپی شروع ہوجاتی ہے اور بےقراری اس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ انسان کا زندہ رہنا مشکل نظر آنے لگتا ہے اس طرح دوزخ کے عذاب کے مختلف طریقے اور مختلف صورتیں قرآن کریم میں ذکر کی گئی ہیں تاکہ ان حالات کو سن کر اور پڑھ کر لوگ اپنے آپ کو دوزخ سے بچانے کی ہر حال میں کوشش کرلیں اور جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ ایسی حقیقت ہے جس کو اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے اور اس کو سورة البقرہ میں اس طرح بیان کیا گیا کہ کچھ لوگوں کو دوزخ میں بطور ایندھن ڈالا جائے گا تاکہ دوزخ کے شعلے بھڑک اٹھیں۔
Top