Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 30
فَطَوَّعَتْ لَهٗ نَفْسُهٗ قَتْلَ اَخِیْهِ فَقَتَلَهٗ فَاَصْبَحَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
فَطَوَّعَتْ : پھر راضی کیا لَهٗ : اس کو نَفْسُهٗ : اس کا نفس قَتْلَ : قتل اَخِيْهِ : اپنے بھائی فَقَتَلَهٗ : سو اس نے اس کو قتل کردیا فَاَصْبَحَ : تو ہوگیا وہ مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : نقصان اٹھانے والے
پھر بھی آمادہ کرلیا اس کو اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر، سو اس نے اسکو قتل کر ڈالا جس کے نتیجے میں وہ ہوگیا خسارہ اٹھانے والوں میں سے،
77 تمردو سرکشی کا نتیجہ ہلاکت و تباہی ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ نفس و شیطان کی طغیانی پند و نصیحت کا اثر قبول کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس موقع پر ہابیل نے قابیل کو ایسا وقیع اور موثر وعظ کیا تاکہ وہ قتل کے اس انتہائی سنگین جرم کے ارتکاب سے باز رہے۔ مگر اس کا اس پر کوئی اثر نہ ہوا۔ کیونکہ نفس و شیطان کی طغیانی جب انسان پر مسلط ہوجائے تو کوئی کلمہ وعظ و نصیحت اس پر اثر نہیں کرتا ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو نفس و شیطان کی طغیانی انسان کو مہالک میں ڈالنے والی چیز ہے ۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے اور ہمیشہ صراط مستقیم پر قائم رکھے ۔ آمین ۔ { فَطَوَّعَتْ لَہٗ نَفْسُہٗ } ۔ کے اس اسلوب بیان سے اس کشمکش کا اظہار ہوتا ہے جو اول اول اس کے دل میں جرم قتل کے خلاف پیدا ہوئی۔ کیونکہ قدرت نے انسان کے اندر ایک نفس لوامہ بھی ودیعت فرما رکھا ہے جو اس کو برائی سے روکتا اور اس کے خلاف برابر احتجاج کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ انسان مختلف حیلوں حوالوں سے اس کی زبان بند نہ کر دے۔ اسی کو لسان نبوت نے اللہ کے واعظ سے تعبیر فرمایا ہے چناچہ ارشاد فرمایا گیا ۔ " وَاعِظُ اللّٰہِ فِیْ قَلْبِ کُلِّ مُؤْمِنٍ " - 78 قابیل کا انتہائی ہولناک خسارے میں پڑنا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آخرکار اس شخص نے اپنے بھائی کو قتل کر ڈالا جس سے وہ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگیا دنیاوی اعتبار سے بھی کہ سب کی لعنت ملامت اور بدنامی و رسوائی کے علاوہ بھائی جیسے دست وبازو سے محروم ہوگیا۔ اور اخروی اعتبار سے بھی کہ دوزخ کے عذاب کا مستحق بنا۔ اور روئے زمین پر پہلا قتل کر کے آئندہ ہونے والے ہر قتل کے گناہ کا حصہ داربنا۔ جیسا کہ صحیح احادیث میں اس کی تصریح وارد ہے۔ چناچہ صحیح بخاری وغیرہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ " جو بھی کوئی ظلم کے ساتھ قتل ہوگا اس گناہ کا ایک حصہ آدم کے پہلے بیٹے پر ہوگا " کہ اسی نے سب سے پہلے قتل کی بنیاد ڈالی۔ (بخاری : کتاب الانبیاء، باب خلق آدم و ذرّیتہ) ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اس طرح جب انسان کا نفس اس پر غالب آجاتا ہے اور جذبہ مغلوب ہوجاتا ہے تو انسان خسارے میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہر شر و فتنہ سے محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top