Tafseer-e-Madani - At-Tur : 3
فِیْ رَقٍّ مَّنْشُوْرٍۙ
فِيْ رَقٍّ : جھلی میں مَّنْشُوْرٍ : پھیلی ہوئی
ایک کھلے ہوئے دفتر میں
[ 3] رقٍ منشورٍکامفہوم اور اس سے مقصود و مراد ؟ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو لکھی ہے ایک کھلے ہوئے دفتر میں۔ رق اور رق یعنی فتح اور کسرہ دونوں کے ساتھ دراصل اس باریک جلد کو کہا جاتا ہے جس پر لکھا جاتا ہے اور اسی جلد کے حکم میں ہے وہ کاغذ وغیرہ بھی جس پر لکھا جاتا ہے، اسی لئے ابوعبیدہ لغوی نے رق کے معنی ورق ہی کے کئے ہیں [ روح، قرطبی، محاسن اور صفوہ، وغیرہ ] ور منشور [ کھلے ہوئے دفتر ] سے مراد یہ ہے کہ وہ ہر کسی کے پڑھنے کے لیے موجود ہے، جیسا کہ جملہ آسمانی کتب کی یہی شان رہی ہے، اور خاص کر قرآن حکیم کی جو کہ سب کی جامع، سب سے آخری، اور سب کے لئے ناسخ کتاب ہے، اس میں دوسرے اوصاف اور خصائص کی طرح یہ وصف بھی بدرجہئِ اتم موجود ہے، اور لوح محفوظ سے فرشتے پڑھتے ہیں، اور نامہئِ اعمال کل قیامت کو لوگوں کے پڑھنے کے لیے پھیلا دئیے جائیں گے اور ہر ایک انسان سے کہا جائے گا لو تم اپنا عمال نامہ خود پڑھ لو۔ اقرا کتٰبک [ اپنی کتاب کو تم خود پڑھ لو ] اور خود ہی دیکھ لو کہ تم کس سزا و جزا کے مستحق ہو۔ { کفٰی بنفسک لیوم علیک حسیبا۔} [ بنی اسرائیل : 15 پ 14] سو یہ ساری ہی آسمانی کتابیں جو حضرت حق جل مجدہ کی طرف سے اس کے بندوں کی ہدایت و راہنمائی کیلئے نازل فرمائی گئیں، مکافات عمل اور جزاو سزا کے بارے میں دنیا کو بتارہی ہیں، جیسا کہ ابھی اوپر کے حاشیہ میں بھی گزرا ہے، اور اس ضمن میں قرآن حکیم کا معاملہ سب سے اعلیٰ وبالا اور کامل و مکمل ہے، سو اس کے باوجود جزاوسزا اور مکافات عمل کی اس حقیقت کا انکار اور قیام قیامت کا جھٹلانا کھلا مکابرہ اور انتہائی سخافت اور ظلم ہے۔ اور اس طرح ایسے لوگ اپنے لئے ہولناک خسارے کا سامان کرتے ہیں، مگر ان کو اسی کا احساس و شعور ہی نہیں، اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین،
Top