Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 3
فِیْ رَقٍّ مَّنْشُوْرٍۙ
فِيْ رَقٍّ : جھلی میں مَّنْشُوْرٍ : پھیلی ہوئی
کشادہ اوراق میں
(52:3) فی رق منشور متعلقہ مسطور ہے : رق ۔ الرقۃ۔ (باریکی) اور دقۃ کے معنی ایک ہی معنی ہیں ۔ لیکن رقۃ بلحاظ کناروں کی باریکی کے استعمال ہوتا ہے اور دقۃ بلحاظ عمق کے بولا جاتا ہے۔ پھر اگر رقت کا لفظ اجسام کے متعلق استعمال ہو تو اس کیضد صفاقت آتی ہے۔ جیسے ثوب رقیق (باریک کپڑا) اور ثوب صفیق (موٹا کپڑا) اور دل کے متعلق استعمال ہو تو اس کی ضد قسادت آتی ہے مثلاً نرم دل کے متعلق کہا جاتا ہے فلان رقیق القلب اور اس کے بالمقابل سخت دل کو قسی القلب کہیں گے۔ الرق کے اصل معنی کھال یا چمڑا کے ہیں۔ قدیم زمانہ میں جب کہ کاغذسازی کی صنعت ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں تھی۔ حسب ضرورت پائدار کاغذ نایاب تھا۔ اس لئے دستور یہ تھا کہ کھال کو رگڑ رگڑ کر خوب باریک اور مصفی بنا لیا تھا ۔ اور اس میں چمک سی پیدا ہوجایا کرتی تھی۔ اور ایسی تیار شدہ کھال پر آسمانی صحائف، قیمتی دستاویزات اور شاہی فرمان لکھے جاتے تھے۔ منشور۔ اسم مفعول واحد مذکر نشو (باب ضرب، نصر، سمع) مصدر۔ منشور کھلا ہوا۔ کشادہ۔ پھیلا ہوا۔ یہاں کھلا ہوا سے مراد یہ ہے کہ سب کے لئے کھلا ہوا۔ جس کا جی چاہے پڑھے۔ فی رق منشور۔ کھلے اوراق میں لکھا ہوا۔ ترجمہ آیات 2:3: اور قسم ہے اس کتاب کی جو کھلے ورق پر لکھی ہوئی ہے۔ یہاں اس سے مراد قرآن مجید یا جملہ کتب آسمانی ہیں۔
Top