Tafseer-e-Madani - At-Tur : 4
وَّ الْبَیْتِ الْمَعْمُوْرِۙ
وَّالْبَيْتِ : اور قسم ہے گھر کی الْمَعْمُوْرِ : آباد
اور اس آباد گھر کی
[ 4] بیت معمور کی قسم اور اس سے مقصود و مراد ؟: سو ارشاد فرمایا گیا اور قسم ہے اس آباد گھر کی۔ یعنی کعبۃ اللہ کی، جو کہ حج، عمرہ، طواف، نماز، اعتکاف، ذکر و فکر اور تعلیم و تذکیر وغیرہ عبادات سے معمور آباد ہے۔ کیونکہ یہ بیت عظیم اپنی اس شان و شوکت اور ہیبت کذائیہ کے ساتھ ساتھ پیغمبروں کی صداقت و حقانیت کی دلیل، اور اس بات پر ایک کھلی نشانی اور اس کا واضح ثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ کی تصدیق و تائید ان حضرات کی پشت پر ہوتی ہے، جو ایمان و یقین کی دولت سے سرفراز و سرشار ہوتے ہیں اور جو کچھ ان حضرات نے کہا اور جزا و سزا کے بارے میں جو کچھ بتایا ہے وہی حق و صدق ہے، کہ کس طرح صدیوں پہلے اللہ کے ایک بندے نے اس بےآب و گیا وادی میں اللہ پاک کی عبادت و بندگی کیلئے اس گھر کی بنیاد رکھی، پھر اس کو مکمل کرنے کے بعد اس نے اعلان کیا کہ اے لوگو ! تم پر اس گھر کا حج فرض کیا گیا ہے لہٰذا تم اس کا حج کرو، یہ آواز کس حیرت انگیز طریقے سے لوگوں تک پہنچی، اور اس نے ان کے دل و دماغ کو اپیل کیا، ان کے دل اس بیت عتیق کے ایسے گروید ہوگئے کہ یہ چار دانگ عالم سے اس کی طرف کھچ کھچ کر چلے آرہے ہیں، اور اس کے گردا گرد دیوانہ وار چکر لگا رہے ہیں، اور یہ سلسلہ جب سے اب تک، اور دن رات کے چوبیس گھنٹوں میں لگاتار جاری وساری ہے، اور اس گھر اور اس کی برکتوں نے اس بقعہئِ طاہرہ کو امن وامان اور سکون و اطمینان کا ایسا گہوارہ بنادیا کہ پوری روئے زمین پر اس کی دوسری کوئی نظیر و مثال ممکن نہیں، نہ آج تک کبھی اور کہیں ہوئی ہے، اور نہ قیامت تک کبھی ممکن ہے، سو حق وہی ہے جو حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) نے پیش فرمایا۔ بیت معمور سے مراد کے بارے میں یہ ایک قول ہے، یعنی یہ کہ اس سے مراد بیت اللہ ہے جب کہ دوسرا قول اس بارے میں مفسرین کرام کا یہ ہے کہ اس بیت معمور سے مراد وہ گھر ہے جو کہ ساتویں آسمان میں واقع ہے، جو بیت اللہ کے بالکل محازاۃ میں واقع ہے، اور جو فرشتوں کی عبادت و بندگی کیلئے اسی طرح ایک عظیم الشان مرکز کی حیثیت رکھتا ہے جس طرح زمین والوں کیلئے کعبہ مشرفہ اور جس کے ساتھ آنحضرت ﷺ نے شب معراج میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو ٹیک لگائے بیٹھے دیکھا تھا، اور ان دونوں قولوں میں کوئی تضاد نہیں، بلکہ دونوں ہی مراد ہوسکتے ہیں، [ ابن کثیر، خازن، وغیرہ ] اور بعض لوگوں نے اس بارے میں کچھ اور احتمال بھی پیش کیے ہیں، لیکن وہ الفاظ و کلمات کے ظاہر اور ان کے تبادر کے خلاف ہیں، والعلم عند اللہ سبحانہ وتعالیٰ جل وعلا۔ بہرکیف اس میں جزاوسزا کے اثبات کیلئے بیت المعمور کی قسم کھائی گئی ہے۔ اور یہ بھی بڑی اہم قسم ہے۔ اور اس میں بھی بڑے درسہائے عبرت و بصیرت ہیں، غور و فکر کرنے والوں کیلئے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید،
Top