Tafseer-e-Madani - At-Tur : 5
وَ السَّقْفِ الْمَرْفُوْعِۙ
وَالسَّقْفِ : اور چھت کی الْمَرْفُوْعِ : جو اونچی ہے
اور اس اونچی چھت کی
[ 5] سقف مرفوع کی قسم اور اس سے مقصود و مراد : سو ارشاد فرمایا گیا " سو قسم ہے اس اونچی اٹھائی گئی چھت کی " یعنی آسمان کی جو کہ اس دنیا کے لئے بمنزلہ چھت کے ہے اور جو کہ قادر مطلق ررب ذوالجلال کی قدرت مطلقہ اور حکمت بالغہ کا ایک عظیم الشان مظہر اور کھلی ہوئی علامت ہے، سبحانہ و تعالیٰ ، سو اس ارشاد سے زمین کے بعد آسمان کی شہادت پیش فرمائی گئی ہے، اور یہ قرآن حکیم کا ایک عام معروف اسلوب ہے کہ یہ اپنے دعاوی کی تائید و تصدیق میں بالعموم زمین کی نشانیوں کے ساتھ ساتھ آسمان کی نشانیوں کا بھی حوالہ دیتا ہے، جیسا کہ پ 26 سورة الذٰرِیٰت کی آیت نمبر 20 تا 22 میں اس بارے میں ارشاد فرمایا گیا۔ { وفی الارض اٰیت للموقنین۔ وفی انفسکم ط افلا تبصرون } یعنی زمین کے اندر بڑی بھاری نشانیاں ہیں یقین والوں کیلئے۔ اور اس کے ساتھ ہی تیسری آیت میں ارشاد فرمایا گیا۔ { وفی السماء رزقکم وما تو عدون } " اور آسمان میں تمہاری روزی بھی ہے اور وہ کچھ بھی جس سے تمہیں ڈرایا جاتا ہے "۔ اور یہاں آسمان کی صفت مرفوع بیان فرمائی گئی جو کہ اللہ پاک کی قدرت کاملہ اور حکمت بلغہ کے علاوہ اس کی رحمت و عنایت اور ربوبیت پر بھی ایک کھلی اور واضح دلیل ہے کہ یہ اس رب رحمن و رحیم کی عنایت بالغہ اور بےپایاں کرم گستری ہی کا ایک عظیم الشان مظہر ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے سروں پر یہ ایک عظیم الشان اور بےمثال خیمہ اس پر حکمت طریے سے تان دیا، جو اس میں غور و فکر کی نگاہ ڈالنے والوں کیلئے اپنے اندر عظیم الشان نشانہائے عبرت و بصیرت رکھتا ہے، تو پھر ایسے قادر مطلق کی قدرت مطلقہ سے آخر کون سا کام باہر ہوسکتا ہے ؟ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو وہ ہر چیز پر قادر اور ہر اعتبار سے اور ہر حال میں قادر ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ جل و علا، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو العزیز الوھاب،
Top