Tafseer-e-Madani - An-Najm : 35
اَعِنْدَهٗ عِلْمُ الْغَیْبِ فَهُوَ یَرٰى
اَعِنْدَهٗ : کیا اس کے پاس عِلْمُ الْغَيْبِ : علم غیب ہے فَهُوَ يَرٰى : تو وہ دیکھ رہا ہے
کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے ؟
[ 49] منکر انسان کے دل و دماغ پر ایک دستک کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور بطور استفہام ارشاد فرمایا گیا کہ کی اس شخص کے پاس غیب کا علم ہے جس سے وہ دیکھتا ہے ؟ کہ اس کا ساتھی قیامت کے روز اس کا بوجھ اٹھا کر اسے فارغ کرا دے گا ؟ اور جب نہیں اور یقینا نہیں تو پھر اس شخص نے اس پر کیسے اعتماد کرلیا ؟ سو یہ انجام ہوتا ہے ایمان و یقین کے نور سے محرومی کا کہ اس سے انسان غیر ذمہ دار، لاپرواہ، اور لا ابالی بن جاتا ہے، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اور اس ارشاد کا مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ کیا اس شخص کے پاس غیب کا علم ہے جس سے یہ جانتا ہے کہ اگر اس نے راہ حق میں خرچ کردیا تو اس کے پاس جو کچھ ہے وہ ختم ہوجائے گا، اس لئے یہ خرچ کرنے سے رک گیا ؟ سو ایسی بھی کوئی بات نہیں بلکہ اس نے محض بخل اور لالچ کی بناء پر اپنا ہاتھ روکا، اللہ کی راہ میں دینے سے کم نہیں ہوتا بڑھتا ہے، جیسا کہ حضور ﷺ نے حضرت بلال ؓ سے فرمایا بلال خرچ کرو اور عرش والے سے کمی کا خوف نہ رکھو، [ ابن کثیر وغیرہ ] سو اس سے ایسے منکر شخص کی تحمیق و تجہیل کو بیان فرمایا گیا ہے جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ نور حق و ہدایت سے محروم انسان ایسی ہی حماقتوں اور جہالتوں کا مرتکب ہوتا ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top