Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 133
وَ رَبُّكَ الْغَنِیُّ ذُو الرَّحْمَةِ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَسْتَخْلِفْ مِنْۢ بَعْدِكُمْ مَّا یَشَآءُ كَمَاۤ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ ذُرِّیَّةِ قَوْمٍ اٰخَرِیْنَؕ
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب الْغَنِيُّ : بےپروا (بےنیاز) ذُو الرَّحْمَةِ : رحمت والا اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے وَيَسْتَخْلِفْ : اور جانشین بنا دے مِنْۢ بَعْدِكُمْ : تمہارے بعد مَّا يَشَآءُ : جس کو چاہے كَمَآ : جیسے اَنْشَاَكُمْ : اس نے تمہیں پیدا کیا مِّنْ : سے ذُرِّيَّةِ : اولاد قَوْمٍ : قوم اٰخَرِيْنَ : دوسری
اور تمہارا رب بڑا ہی بےنیاز نہایت ہی رحمت والا ہے، وہ اگر چاہے تو لے جائے تم سب کو اور لابسائے تمہاری جگہ تمہارے بعد اور جس کو چاہے، جیسا کہ اس نے خود تم لوگوں کو پیدا فرمایا ہے دوسری قوم کی نسل سے،3
259 رب کی بےنیازی اور اس کی رحمت کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تمہارا رب بڑا ہی بےنیاز، نہایت ہی رحمت والا ہے۔ سو وہ ہر کسی سے اور ہر طرح سے بےنیاز ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اس کو نہ کسی کے عمل کی کوئی ضرورت ہے نہ پرواہ۔ وہ جو تم لوگوں سے اعمال صالحہ کا مطالبہ کرتا ہے تو محض اسلئے تاکہ تم کو اپنی رحمتوں اور عنایتوں سے نوازے کہ وہ بڑا مہربان نہایت ہی رحمتوں والا ہے اور اس کی شان ہی نوازنا اور کرم فرمانا ہے۔ اور تمہارے ان اعمال کو وہ اپنے کرم سے تمہارے لئے محفوظ فرماتا ہے تاکہ وہ تمہیں ان کے صلے اور بدلے سے نوازے ۔ سبحانہ وتعالیٰ ، وبحمدِہٖ ۔ جَلّ وَعَلا ۔ تَتِمُّ الصّالِحاتُ ۔ پس ہر کسی کو ہمیشہ اور ہر حال میں اس بےنیاز و غنی ربِّ غفور و رحیم کی یاد دلشاد اور اسکی اطاعت و بندگی میں منہمک رہنا چاہیئے ۔ وباللہ التوفیق ۔ اور یہ اسی وحدہ لا شریک کی شان ہے کہ وہ غنی مطلق ہونے کے باوجود اپنے بندوں کو اپنی طرف رـجوع کی اس قدر رحمت و عنایت سے بلاتا اور دعوت دیتا ہے ۔ تبارک وتعالیٰ ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔ 260 اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی شان بےنیازی کے ایک مظہر کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ اگر چاہے تو تمہاری جگہ دوسروں کو لاکر بسا سکتا ہے جیسا کہ اس نے خود تم لوگوں کو دوسری قوم سے پیدا فرمایا ہے۔ یعنی جس طرح اس نے پہلی قوموں کو ختم کرکے تمہیں ان کی جانشینی بخشی۔ اور یہ ِاس بات کی بین دلیل اور کھلی شہادت ہے کہ وہ قادر مطلق تمہاری جگہ دوسروں کو لا بسانے کی بھی پوری قدرت رکھتا ہے۔ پس تمہیں اگر آج عمل و کمائی کا موقع ملا ہوا ہے تو اس کو غنیمت سمجھو کہ یہ کبھی بھی چھن سکتا ہے۔ نیز تمہیں اگر دین کی خدمت کا کوئی موقع ملتا ہے تو اسکو اپنی خوش نصیبی جانو ورنہ نہ وہ تمہارا محتاج ہے نہ اس کا دین۔ سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ وہ قادر مطلق اگر تمہاری سرکشیوں کے باوجود تمہیں مہلت دیتا ہے اور تمہاری گرفت و پکڑ نہیں فرماتا تو محض اپنی رحمت کی بناء پر۔ ورنہ وہ اگر چاہے تو تم سب کو مٹا کر تمہاری جگہ دوسروں کو لا بسائے، جیسا کہ وہ اس سے پہلے بارہا ایسا کرچکا ہے۔ آخر تم کو جو دوسروں کا وارث بنایا تو اسی نے بنایا ہے۔ سو تمہاری اپنی تاریخ ہی خود تم پر حجت ہے۔ بہرکیف اس سے اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت اور اس کی شان استغناء و بےنیازی کا ایک نمونہ و مظہر پیش فرما دیا گیا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top