Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 61
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ وَ یُرْسِلُ عَلَیْكُمْ حَفَظَةً١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَ هُمْ لَا یُفَرِّطُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الْقَاهِرُ : غالب فَوْقَ : پر عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيُرْسِلُ : اور بھیجتا ہے عَلَيْكُمْ : تم پر حَفَظَةً : نگہبان حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب جَآءَ : آپ پہنچے اَحَدَكُمُ : تم میں سے ایک۔ کسی الْمَوْتُ : موت تَوَفَّتْهُ : قبضہ میں لیتے ہیں اس کو رُسُلُنَا وَهُمْ : ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اور وہ لَا يُفَرِّطُوْنَ : نہیں کرتے کوتاہی
اور وہ قاہر (و غالب) ہے اپنے بندوں پر، اور وہ بھیجتا ہے تم پر نگرانی کرنے والے (فرشتے) یہاں تک کہ جب آپہنچا ہے تم میں سے کسی کی موت کا وقت، تو قبض کرلیتے ہیں ہمارے فرشتے اس (کی جان) کو، اور وہ اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے،
107 اللہ اپنے بندوں پر قاہر و غالب ہے : پس کوئی اس کی قدرت و مشیت اور اس کی گرفت و پکڑ سے باہر نہیں ہوسکتا۔ اور وہ زمان و مکان کی حدود سے پاک اور رفعت شان اور بلندی مقام کے اعتبار سے سب سے اعلیٰ وبالا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور اس نے اپنی قدرت و عنایت سے ان پر ایسے فرشتے مقرر فرما رکھے ہیں جو ان کی نگرانی کرتے اور ان کے کیے کرائے کا پورا ریکارڈ تیار کرتے ہیں۔ جیسا کہ دوسرے مختلف مقامات پر ارشاد فرمایا گیا۔ اور ان کا تیار کردہ یہ ریکارڈ کل آخرت کے اس یوم حساب میں سب کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَیَخْرَجُ لَہٗ یَوْمَ الْقِیَِامَۃِ کِتَابًا یَُّلْقَاہُ مَنْشُوْرًا } ۔ (بنی اسرآئیل : 13) ۔ سو وہ اپنی مخلوق کے کسی فرد سے غافل و بیخبر نہیں بلکہ سب پوری طرح اسی کے کنٹرول میں ہیں۔ سو غفلت و لاپرواہی بڑے ہی خسارے کا سودا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 108 نگران فرشتوں کی تذکیر و یاددہانی : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ تم پر نگرانی کرنے والے فرشتے مقرر ہیں جو تمہاری جان کی حفاظت کرتے اور تمہارے اعمال کو لکھتے اور ضبط کرتے رہتے ہیں۔ تاکہ تمہیں اپنے کیے کرائے کا پورا بدلہ مل سکے۔ جیسا کہ اوپر حاشیہ 107 میں بھی گزرا۔ اس لیے تمہیں غفلت اور لاپرواہی کا شکار نہیں ہونا چاہیئے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو وہ مالک مطلق تم لوگوں پر برابر اپنے نگران فرشتے مقرر فرماتا اور بھیجتا رہتا ہے جو پل بھر کے لئے بھی تمہاری نگرانی سے غافل نہیں ہوتے۔ اور تمہارے کئے کرائے کا ریکارڈ تیار کرتے جاتے ہیں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَاِنَّ عَلَیْکُمْ لَحَافِظِیْنَ کِرَامًا کَاتِبِیْنَ یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنَ } ۔ (الانفطار : 10- 11) ۔ اور اسی ریکارڈ کے مطابق تم لوگ روز جزا میں اپنے کیے کرائے کا بدلہ پاؤ گے۔ 109 فرشتوں کی دیانتداری اور فرض شناسی کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ وہ نگران فرشتے اپنے فرض کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے بلکہ اپنی ذمہ داری کو وہ بحسن و خوبی انجام دیتے ہیں { رُسُلْنَا } کے جمع کے لفظ سے معلوم ہوا کہ جان قبض کرنے والا فرشتہ ایک نہیں کئی ہوتے ہیں۔ پس اس سے اہل بدعت کا حاضر و ناظر کے اپنے شرکیہ عقیدے پر استدلال کرنا باطل ہے۔ جیسا کہ حضرت انس، قتادہ اور مجاہد وغیرہ سے مروی ہے کہ جان قبض کرنے والے فرشتے بہت ہوتے ہیں اور ملک الموت ان کا سربراہ ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ ایک نہیں بہت سے فرشتے ہوتے ہیں۔ (قرطبی، مراغی وغیرہ) ۔ بہرکیف اپنی ذمہ داری کی ادائیگی میں وہ ذرہ برابر کوئی کوتاہی نہیں کرتے۔ سو جب کسی کی موت کا وقت آتا ہے تو مجال نہیں کہ کوئی ان کے قابو سے نکل جائے یا وہ کسی کو بھول جائیں یا کسی کی موت اس کے وقت مقرر سے لمحہ بھر کے لئے آگے یا پیچھے ہوجائے۔ پھر قبض روح کے بعد وہ اس کو اس کے اس اصل اور صحیح ٹھکانے میں پہنچاتے ہیں جس کے لئے ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ملتا ہے۔ سو نیکوں کی روحوں کو وہ " علیین " میں پہنچاتے ہیں اور بروں کی روحوں کو " سجین " میں۔ (ابن کثیر وغیرہ) ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا اور خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔
Top