Mutaliya-e-Quran - Al-An'aam : 61
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ وَ یُرْسِلُ عَلَیْكُمْ حَفَظَةً١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَ هُمْ لَا یُفَرِّطُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الْقَاهِرُ : غالب فَوْقَ : پر عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيُرْسِلُ : اور بھیجتا ہے عَلَيْكُمْ : تم پر حَفَظَةً : نگہبان حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا : جب جَآءَ : آپ پہنچے اَحَدَكُمُ : تم میں سے ایک۔ کسی الْمَوْتُ : موت تَوَفَّتْهُ : قبضہ میں لیتے ہیں اس کو رُسُلُنَا وَهُمْ : ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اور وہ لَا يُفَرِّطُوْنَ : نہیں کرتے کوتاہی
اپنے بندوں پر وہ پوری قدرت رکھتا ہے اور تم پر نگرانی کرنے والے مقرر کر کے بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے تو اس کے بھیجے ہوئے فرشتے اس کی جان نکال لیتے ہیں اور اپنا فرض انجام دینے میں ذرا کوتاہی نہیں کرتے
وَهُوَ [ اور وہ ہی ] الْقَاهِرُ [ غالب ] فَوْقَ عِبَادِهٖ [ اپنے بندوں پر ] وَيُرْسِلُ [ اور وہ بھیجتا ہے ] عَلَيْكُمْ [ تم لوگوں پر ] حَفَظَةً ۭ [ ایک نگہبان ] حَتّٰٓي اِذَا [ یہاں تک کہ جب ] جَاۗءَ [ آتی ہے ] اَحَدَكُمُ [ تمہارے کسی ایک کو ] الْمَوْتُ [ موت ] تَوَفَّتْهُ [ تو پورا پورا لے لیتے ہیں اس کو ] رُسُلُنَا [ ہمارے رسول (یعنی فرشتے) ] وَهُمْ [ اور وہ ] لَا يُفَرِّطُوْنَ [ کوتاہی نہیں کرتے ] ک ر ب : (ن) کر با ۔ سخت غمگین ہونا ۔ کرب شدید رنج ، سخت تکلیف ۔ زیر مطالعہ آیت نمبر 64 ۔ ش ی عـ: (ض) شیعا ۔ کسی خبر ، عقیدہ یا نظریہ کا پھیلنا اور زورپکڑنا ۔ (1) پھیلنا ، (2) تقویت حاصل کرنا ۔ اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ [ بیشک جو لوگ چاہتے ہیں کہ پھیلے فحاشی ان لوگوں میں جو ایمان لائے تو ان کے لئے ایک درد ناک عذاب ہے ] 24:19 ۔ شیع اسم جنس ہے واحد شیعۃ جمع اشیاء ۔ کسی عقیدے یہ شخصیت سے متعلق لوگ جن سے اس کو تقویت حاصل ہو۔ (1) پیرو کار ۔ (2) گروہ ۔ فرقہ ۔ (6:65) هٰذَا مِنْ شِيْعَتِهٖ وَهٰذَا مِنْ عَدُوِّه ٖ [ یہ اس کے فرقے سے ہے اور یہ اس کے دشمنوں میں سے ہے ] 28:15 ۔ وَلَقَدْ اَهْلَكْنَآ اَشْيَاعَكُمْ [ اور ہم نے ہلاک کیا ہے تمہارے گروہوں کو ) 54:51 ۔ ترکیب : (6:61) ھو القاھر میں ھو کی ضمیر مبتدا بھی ہے اور ضمیر فاصل بھی ۔ اذا شرطیہ ہے اور اگلی آیت میں ثم اسی اذا سے متعلق ہے ۔ اس لئے دونوں آیتوں میں افعال ماضی کا ترجمہ حال میں ہوگا ۔ توفث واحد مونث کا صیغہ ہے ۔ اس کا فاعل رسلنا عاقل کی جمع مکسر ہے اور اس کی ضمیر مفعولی احدکم کے لئے ہے ۔ (6:62) اللہ کا بدل ہونے کی وجہ سے مولہم کا مضاف مولی حالت جر میں ہے اور الحق اس کی صفت ہے (6:63) من استفہامیہ ہے ۔ تدعونہ کی ضمیر من کے لئے ہے۔ تضرعا اور خفیۃ حال ہیں ۔ ھذا کا اشارہ ظلمت کی طرف ہے ۔ (6:64) منھا کی ضمیر بھی ظلمت کے لئے ہے۔ (6:65) ان پر عطف ہونے کی وجہ سے یلبس اور یذیق حالت نصب میں آئے ہیں ۔ (6 یٔ 67) مستقر اسم المفعول ہے جو ظرف زماں کے طور پر ہے ۔
Top