Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 35
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ كَالْمُجْرِمِیْنَؕ
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِيْنَ : کیا بھلا ہم کردیں مسلمانوں کو۔ فرماں بردار کو كَالْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی طرح
تو کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی طرح کردیں گے ؟2
27 منکرین کے ضمیروں کو جھنجھوڑنے والا ایک سوال : سو منکرین کے ضمیروں کو جھنجھوڑتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی طرح کردیں گے ؟ جب نہیں اور ہرگز و یقیناً نہیں، کہ یہ عقل و خرد کے بھی خلاف ہے اور ہمارے عدل و انصاف کے بھی منافی، تو پھر یہ لوگ آخر کس خبط میں مبتلا ہیں ؟ سو اس ارشاد سے اس بات کی دلیل بیان فرما دی گئی کہ خدا نے ڈرنے والوں کے لئے ان کے رب کے یہاں نعمتوں بھری جنتیں کیوں ہوں گی ؟ پس اس سے واضح فرما دیا گیا کہ ایسا کرنا اس کے قانون عدل و انصاف اور اس کی رحمت بےپایاں کا لازم تقاضا ہے، سو اگر ایسا نہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کائنات کے خالق ومالک کے نزدیک ایماندار و بےایمان، وفادار و غدار اور نیکوکار و بدکار سب ایک برابر ہیں اور ظاہر ہے کہ یہ بات بدیہہ البطلان ہے، سو وہ نیکو کاروں کو ایسے عظیم الشان اجر سے نوازے گا، سبحانہ و تعالیٰ اور بدکاروں کو ان کی بدکاری کی قرار واقعی سزا دے گا تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور علی وجہ الکمال پورے ہوں۔ سو اس سوال و ارشاد سے ان منکروں کے ضمیروں کو جھنجوڑا گیا ہے جو اپنے کفر وا نکار کی بنا پر آخرت کی جوابدہی اور وہاں کے حساب و کتاب سے نچنت و بےفکر ہو کر حیانوں کی زندگی گزار رہے ہیں اور دائمی ہلاکت و تباہی کی طرف بڑھے چلے جا رہے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم
Top