Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 125
قَالُوْۤا اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَۚ
قَالُوْٓا : وہ بولے اِنَّآ : بیشک ہم اِلٰى : طرف رَبِّنَا : اپنا رب مُنْقَلِبُوْنَ : لوٹنے والے
انہوں نے (اطمینان سے) جواب دیا کہ (پرواہ نہیں کہ) ہمیں تو بہرحال اپنے رب ہی کے پاس لوٹ کر جانا ہے،
155 قوت ایمان و یقین ایک بےمثال قوت : سو فرعون کی اس خوفناک دھمکی کے جواب میں ان مومنان صدق و صفا نے کہا کہ کوئی پروا نہیں کہ ہم نے تو بہرحال لوٹ کر اسی خالق ومالک کے حضور جانا اور حاضر ہونا ہے۔ اگر شہادت کے راستے سے جائین تو اور کہا چاہیے ؟ سو اس سے قوت ایمان و یقین کی انقلاب آفرینی کا یہ مظہر و نمونہ ملاحظہ ہو کہ یہ انسان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیتی ہے ۔ سبحان اللہ ۔ انقلاب ملاحظہ ہو کہ کہاں وہ کیفیت کہ مقابلہ پر آنے سے پہلے یہ لوگ فرعون سے اجر و عوض کا مطالبہ کر رہے تھے اور کہاں اب دولت ایمان سے سرفرازی کے بعد ان کا یہ حال ہے کہ جان تک کی بازی لگانے کے لئے بھی برضا ورغبت تیار ہیں کہ ہم نے جانا تو بہرحال اللہ ہی کے پاس ہے۔ اگر شہادت کے شرف سے مشرف ہو کر گئے تو اور کیا چاہیئے۔ سو اس سے ایمان و یقین کی انقلاب آفرینی اور عقیدئہ و ایمان کی عظمت و قوت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ شَرَّفَنَا بِہٰذِہِ النَّعْمَۃِ الْعُظْمٰی، نِعْمَۃِ الْاِیْمَان والْیَقِیْنَ ۔ اللہم فزدنا منہ وثبتنا علیہ -
Top